عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
قلب کو ایمان اوراعمال وانقیادکو اسلام کہتے ہیں، گنا کبیرہ کرنے سے نہ ایمان جاتا ہے اور نہ کافر ہوتا ہے پس سب احکام ایمان اس پر جاری کئے جائیں مثلاً اس کے مرنے کے بعد اس کے جنازہ کی نماز پڑھنا قبو ر مسلمین میں اس کو دفن کرنا اس کے مال میں توریث جاری کرنا وغیرہ۔ اگر مؤمن عاصی کو غرغرہ یعنی نزع سے پہلے (عذاب کے فرشتے مرتے وقت دیکھنے سے پہلے) توبہ کی توفیق حاصل ہوجائے تو نجات کی بڑی اُمید ہے۔ ایمان اجمالی کامرتبہ ایمان تفصیلی سے کم نہیں اورایمان اجمالی میں کلمہ شہادت اَشْھَدُ اَنْ لاَ اِلہَٰ اِلاَّ اللّٰہُ وَاَشْھَدُ اَنَّ مُحَّمَّدًا عَبدُہٗ وَرَسُولُہٗ صدق دل سے کہنا کافی ہے پس جس نے یہ کہا کہ و ہ مومن ہوا۔ اصول عقائد میں تقلید جائز نہیں بلکہ جو بات ہو یقین قطعی کیساتھ ہوخواہ وہ یقین کسی طرح بھی حاصل ہو اس کے حصول میں بالخصوص علم استدلالی کی حاجت نہیں ہاں بعض فروعِ عقائد میں تقلید ہوسکتی ہے اور کسی کی تضلیل وتفسیق نہیں کرسکتے۔ شش کلمے کابیان جن الفاظ میں اللہ تعالیٰ اور اُس کے رسول پر ایمان لانے کو ادا کیا گیاہے ان کے مجموعے کو شرع شریف میں کلمہ کہتے ہیں۔ کلمے میں چار فرض ہیں: ۱۔ زبان سے کہنا، ۲۔ معنی سمجھنا، ۳۔ اعتبار اور تصدیق دل سے کرنا، ۴۔ اس پر ثابت قدم رہنا، یہاں تک کہ موت آجائے۔ کلمے چھ ہیں اور وہ یہ ہیں: ۱۔ کلمہ طیب لَااِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مَحَمَّدُ‘ رَّسُولُ اللّٰہِ ’’اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔ محمد ﷺ اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں‘‘۔ ۲۔کلمہ شہادت اَشْھَدُ اَن لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاَشھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہ‘ وَرَسُوْلُہٗ ’’میں گواہی دیتا ہوں اس کی کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں