عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
میں جمع بین الصلوٰتین واجب ہونے کا حکم اس وقت ہے جبکہ راستہ میں فجر طلوع ہونے کا خوف نہ ہو لیکن اگرکسی شخص کو وقت کی تنگی کی وجہ سے یہ خوف ہو کہ مزدلفہ میں پہنچنے سے پہلے فجر طلوع ہو جائے گی تو وہ ان دونوں نمازوں کو راستہ میں پڑھ لے اسلئے کہ اگر وہ راستہ میں نہیں پڑھے گا تو یہ دونوں نمازیں قضا ہو جائیں گی ۹؎ اور اگر تنگی وقت کی وجہ سے قضا ہونے کا خوف تو نہ ہو لیکن راستہ سے بھٹک گیا اور مزدلفہ میں نہ پہنچا تویہ دونوں نمازیں اس وقت تک پڑھے جب تک فجر کا خوف نہ ہوجائے پھر اگر طلوعِ فجر کے قریب تک بھی اس کو راستہ نہ ملے اور وہ مزدلفہ نہ پہنچے تو پھر طلوعِ فجر سے پہلے پڑھ لے ۱؎ اوریہ سب اس شخص کے بارے میں ہے جو مزدلفہ کو اس کے راستہ سے جائے لیکن اگر کوئی شخص مزدلفہ کے علاوہ کسی دوسرے راستے سے مکہ یا منیٰ چلا جائے تو اس کے لئے جائز ہے کہ وہ مغرب کی نماز راستہ میں بلا تو قف ( اس کے وقت میں ) پڑھ لے اور یہ مسئلہ ان دونوں نمازوں کو جمع کرنے کے لئے مکان یعنی مزدلفہ ہونے کی شرط سے ماخوذ ہے اور اس سے یہ بھی افا دہ ہوتا ہے کہ اگر کوئی شخص مزدلفہ سے نہیں گذرا یا اس نے عرفات میں ہی رات گزاری تو جمع کی شرط نہ پائے جانے کی وجہ سے اس کو مغرب کی نما ز راستہ میں اس کے وقت میں پڑھنا لازم ہے آگاہ رہئے ۲ ؎ پس اگر مثلاً کسی شخص نے عرفات میں رات گزاری یا کسی دوسرے راستہ سے منیٰ چلا گیا تو اس پر واجب ہے کہ ان دونوں نمازوں کو اپنے اپنے وقت میں پڑھے ۳ ؎ اورعنا یہ میں ہے کہ جس شخص نے مغرب کی نماز عرفات میں پڑھی وہ تو قف کرے پس اگر وہ عشاء کے وقت میں مزدلفہ پہنچ جائے تو اس کی یہ نماز نفل ( زاید ) بن جائے گی اور اس کو مزدلفہ میں عشا کی نماز کے ساتھ مغرب کی نماز کا اعادہ کرنا لازم ہوگا اور اگر مزدلفہ میں نہ پہنچا بلکہ کسی اور راستہ سے مکہ مکرمہ چلا