عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دونوں نمازوں کو مزدلفہ میں جمع کرے پھر عرفات جاکر وقوف کرے تو یہ پہلے جمع کی ہوئی دونوں نمازیں جائز نہ ہوں گی ۶؎ ۔ (۳) زمانہ ، مزدلفہ میں جمع بین الصلوٰتین کازمانہ دسویں ذی الحجہ کی رات ہے اور دسویں ذی الحجہ کی صبح صادق طلوع ہونے سے پہلے تک جمع کرنا جائز ہے ۷؎۔ ( ۴) مکان ، ان دونوں نمازوں کو جمع کرنے کی جگہ مزدلفہ ہے حتیٰ کہ اگر کسی شخص نے ان دونوں نمازوں کو یا ان میں سے کسی ایک نماز کو مزدلفہ پہنچنے سے پہلے مثلاً راستہ میں یا عرفات میں یا مزدلفہ سے گزر کر منیٰ کی حدود میں پہنچ کر پڑھا تو امام ابو حنیفہ ؒ و امام محمد ؒ و امام زفرؒ و امام حسن ؒ کے نزدیک اس کے لئے ان دونوں نمازوں کو جمع کرنا مزدلفہ کے علاوہ کسی دوسری جگہ میں جائز نہیںہے اور جب وہ طلوع فجر سے پہلے مزدلفہ میں پہنچے یا مزدلفہ سے گزر کر پڑھنے کی صورت میںطلوعِ فجر سے پہلے مزدلفہ میں واپس لوٹے تو اس پر ان دونوں نمازوں کا یا ان میں سے جو نماز پڑھ لی ہے اس کا اعادہ طلوعِ فجر سے پہلے واجب ہے اور امام ابو یوسف رحمہ اﷲ کے نزدیک یہ دونوں نمازیں یا ایک نماز جو مزدلفہ کے علاوہ کسی دوسری جگہ پڑھی ہے جائز ہے وہ اس کا اعادہ نہ کرے البتہ ترک سنت کی برائی کا مرتکب ہوگا اوراگر ان دونوں نمازوں کو نہیں لوٹایا یہاں تک کہ صبح صادق ہوگئی تو اب یہ دونوں نمازیں ان حضرات کے نزدیک بھی جائز ہو گئیں اور بالا تفاق ان کی قضا اس کے ذمہ سے ساقط ہو گئی لیکن وہ ان حضرات کے نزدیک ترک واجب کا گنہگا رہو گا ( کیونکہ اس کو مزدلفہ میں ان کے جمع کرنے کے وقت میں جمع کرنا واجب تھا جو اس سے ترک ہو گیا ، مئولف ) اور امام ابو حنیفہ ؒ سے روایت ہے کہ جب نصف رات گزر جائے گی تو مستحب وقت جاتارہنے کی وجہ سے اس کا اعادہ اس سے ساقط ہو جائے گا ۸؎ اور مزدلفہ