عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
یہ قریہ اس شخص کے بائیں طرف ہوگا ۔…(۴)اس کی چو تھی حدوادی عرنہ پر جاکر ختم ہوتی ہے ۸؎ اور عرفات کے مغرب کی طرف کے ٹیڑھے کناروں ( موڑوں ) پر پہاڑ میں جن کے منہ عرفات کی طرف ہیں ۹؎ اب حکومتِ سعود یہ نے و ادی عرفات پر نشان لگوا دئے ہیں تاکہ ہر حاجی ان کو پہچان کر حدود کے اندر وقوف کرے ۱۰؎ جاننا چاہئے کہ وادی عرُنہ کے سوا تمام عرفات موقف ہے ا ور وادی عرنہ کے سوا تمام عرفات زمین حل میں داخل ہے اور اس میں کوئی اختلاف نہیں ہے کہ وادی عرنہ عرفات میں داخل نہیں ہے ، امام شافعی ؒ نے اس کو تحقیق فرمایا ہے اور ان کے اصحاب اس پر متفق ہیں اور مسجد نمرہ بھی داخل عرفات نہیں ہے بلکہ اس کے قریب ہے یہی صحیح ہے اس کو بھی امام شافعی ؒ نے محقق و واضح فرمایا ہے، بعض علما نے کہا ہے کہ نمرہ عرفات میں داخل ہے لیکن یہ عجیب و غریب اور غیر معروف روا یت ہے جو کہ صحیح نہیں ہے مسجدِ ابراہیم بھی عرفات میں داخل نہیں ہے بلکہ یہ مقامات یعنی عرنہ و نمرہ مسجدنمرہ جو کہ عرفات کے غربی جانب یعنی مزدلفہ و منیٰ ومکہ کی طرف ہیں عرفات سے خارج ہیں اور جس جگہ مسجد ابراہیم واقع ہے اس کو نمرہ کہتے ہیں اور اسی لئے مسجد ابراہیم کو مسجد نمرہ بھی کہتے ہیں ، کسی زمانہ میں اس جگہ ایک گائوں آباد تھا جس کا نام نمرہ تھا،نون کی زبر اور میم کی زیراور را کی زبر کے ساتھ اور وہ زمین عرفات سے باہر تھا وادی عرنہ کی طرف منسوب کرتے ہوئے اس مسجد کو مسجد عرنہ بھی کہتے ہیں اور مسجد ابراہیم اس لئے کہتے ہیں کہ یہ حضرت ابراہیم خلیل اﷲ علیٰ نبینا و علیہ الصلوۃ و السلام کی طرف منسوب ہے ، کہتے ہیں کہ حضرت جبرئیل علیہ السلام نے حضرت ابراہیم خلیل اﷲ علیہ السلام کو حج کراتے وقت مقام نمرہ میں نزول کرایا تھا اور آپ کو مناسک حج سکھائے تھے ، ابن سماعہ نے اپنی منسک میں اسی طرح نقل فرمایاہے ۱ ؎