عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
لحاظ سے ظہر کے بعد واقع ہونا مشروع ہے پس جب تک ترتیب کو ساقط کرنے والا کوئی سبب نہ پایاجائے ترتیب ساقط نہیں ہو گی اور یہاں بھی کوئی سبب نہیں پایا گیا اس لئے تر تیب ساقط نہیں ہو گی اور تر تیب کی رعایت لازمی ہے ۷؎ اور اس کے ساتھ یہ بھی شرط ہے کہ استحساناً عصر کی نماز جائز و صحیح نماز ظہر پر مرتب ہو یعنی صحیح نماز ظہر کے بعد واقع ہو ۸؎ لہٰذا اگر اس روز عصر کی نماز ظہر کی نماز صحیح ادا ہونے کے بعد پڑھی گئی تو جائز ہوگی ورنہ نہیں ۹ ؎ پس اگر امام نے ابر کے دن میں ظہر و عصر کی نماز لوگوں کے ساتھ پڑھی پھر ظاہر ہوا کہ اس کی ظہر کی نماز زوال سے پہلے اور عصر کی نماز زوال کے بعد واقع ہوئی ہے یا دونوںنمازوں کے درمیان نیا وضو کیا اور یہ ظاہر ہوا کہ اس نے ظہر کی نماز بغیر وضو پڑھی ہے اور اس کے بعد عصر کی نماز نیا وضو کر کے پڑھی ہے تو اس کو استحساناً ان دونوں نمازوں کا اعادہ واجب ہے ۱۰؎ یعنی خطبہ اور ظہر و عصر دونوں نمازوں کا اعادہ کرے ۱؎ بحرالرائق میں ہے کہ صاحبِ کننرنے جو یہ کہا ہے کہ پھر امام ظہر و عصر کی نماز پڑھے تو اس میں اشارہ ہے کہ اگر ظہر کی نماز صحیح پڑھی جائے تو عصر کی نماز کو اس کے ساتھ جمع کرنا جائز ہوگا ورنہ نہیں پس اگر نماز عصر پڑھنے کے بعد ظہر کی نماز کا فسا د ظاہر ہوا تو دونوں نمازوں کا اعادہ کرے کیونکہ فاسد نماز شرعاً ہونے کے برابر ہے ۲؎ (۵) جمع بین الصلوتین کاوقت ہونا اور وہ عرفہ کے دن یعنی نویں ذی الحجہ کو زوال آفتاب کے بعد عصر کا وقت داخل ہونے سے پہلے ہے یہ بھی متفق علیہ ہے ۳؎ پس اس وقت کے علا وہ ان دونوں نمازوں کو جمع کرنا جائز نہیں ہے ۴؎۔ (۶) مکان اور وہ عرفا ت یا اس کے قریب کی جگہ ہے ، یہ شرط بھی متفق علیہ ہے ۔ شارح اللباب ( ملا علی قاری رحمہ اﷲ ) نے لکھا ہے صحیح یہ ہے کہ عرفات سے خارج جو