عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نہیں ہے کیونکہ امام صاحب کے نزدیک امام وقت یا اس کا نائب ہونا اس کے لئے شرط ہے جو نہیں پائی گئی اور صاحبین کے نزدیک جائز ہے لیکن اگر وہ شخص جو خلیفہ بنا ہے صاحب اقتدار یعنی قاضی و حاکم ہو تو بالا جماع جائز ہے کیونکہ وہ امام وقت یعنی بادشاہ کا نائب ہے ۳ ؎ ( تنبیہ ) : جاننا چاہئے کہ جماعت کی شرط امام کی شرط میں داخل ہے کیونکہ امام کے شرط ہونے کا مطلب یہ ہے کہ لوگوں کے ساتھ اس کی نماز کا ہونا شرط ہے نہ کہ لوگوں میں اس کا موجود ہونا ۴ ؎ پس امام کاشرط ہونا ہے ۵ ؎ اور فقہا امام کو مطلق بیان کرتے ہیں پس مقیم اور مسافر دونوں کو شامل ہے لیکن اگر امام مقیم ہو مثلاً مکہ مکر مہ کا امام ہو تو اس کو مقیمین کی نماز ( یعنی پوری نماز ) پڑھانی چاہئے اس کے لئے قصر جائز نہیں ہے اور حاجیوں کے لئے اس امام کے قصر پڑھنے کی صورت میں اس کی اقتدا کرنا جائز نہیں ہے پس اگر وہ اس امام کی اقتدا کریں گے تو ان کی نماز جائز نہیں ہو گی اور ہم نے سنا ہے کہ وہ امام تکلفًا سفر کرکے سفر کی مسافت پر چلا جاتاہے اور وہاں سے عرفات میں آتا ہے اگر وہ اس طرح کرتا ہے تو اس کو قصر کرنا جائز ہے ورنہ نہیں پس احتیاط واجب ہے ۶ ؎۔ (۴) ظہر کو عصر پر مقدم کرنا یعنی پہلے ظہر کی نماز پڑھنا پھر عصر کی ، پس عصر کو ظہر پر مقدم کرنا جائز نہیں ہے، یہ شرط متفق علیہ ہے اور اس کی وجہ ظاہر ہے اور اس کے خلاف غفلت سے یا بھول کر ہی ہو سکتا ہے اس کے علاوہ ایسا ہو نا متصور نہیں ہے پس ظہر و عصرکی نمازوں کو جمع کرنے اور عصر کو اس کے وقت پر مقدم کر کے ظہر کے وقت میں ادا کرنے لئے ایک شرط جو کہ متفق علیہ ہے کہ عصر کی نماز ظہر کی نماز کے بعد واقع ہو ، پس نماز عصر کا نماز ظہر سے پہلے پڑھنا جائز نہیں ہے اس لئے کہ اس کا تر تیب کے