عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بالمقابل اصحاب اعراف ان سے گری ہوئی قسم ہے جو اپنے اعمال کی کثافت کی وجہ سے عام اصحاب یمیین سے کچھ پیچھے رہ گئے ہیں، یہ لوگ اہل جنت اور اہل جہنم کے درمیان میں ہونے کی وجہ سے دونوں طبقوں کی کیفیات سے متاثر ہوں گے ؎ حورانِ بہشتی را دوزخ بود اعراف از دوزخیاں پُرس کہ اعراف بہشت است اور دونوں طبقے کے لوگوں کو ان کی مخصوص نشانیوں سے پہچانتے ہوں گے جنتیوں کو ان کے سفید نورانی چہروں سے اور دوزخیوں کو ان کی رو سیاہی اور بد بختی سے۔ بہر حال اہلِ اعراف جنت والوں کودیکھ کر سلام کہیں گے،خود جنت کی طمع اور آرزو کریں گے جو آخر کار پوری کردی جائے گی اور جب اُن کی نظر اہلِ دوزخ کی طرف پڑے گی تو خدا سے ڈر کر پناہ مانگیں گے کہ ہم کو ان دوزخیوں کے زمرے میں شامل نہ کیجئے۔ ان لوگوں کی حالت خوف اور اُمید کے درمیان ہوگی قال اللہ تعالیٰ وَبَیَنھُما حَجَابُ وَعَلَی الَاعرَافِ رِجَالُ یَّعرِفُونَ کُلَّا بسِِیمَھُم وَنَادَو اَصحٰبَ الجَنَّۃِ اَن سَلَامُ عَلَیکُم لَم یَدخُلُو ھَا وَھُم یَطمَعُونَ (الاعراف :۴۶) ’’اور ان دونوں کے درمیان میں ایک آڑہوگی اور اعراف کے اوپر بہت آدمی ہوں گے وہ لوگ ہرایک کوا س کی نشانی سے پہچانیں گے اور اہل جنت سے پکار کر کہیں گے سلامتی ہے تم پر ابھی یہ ( اہل اعراف ) جنت میں داخل نہ ہوئے ہوں گے اور اس کے امید وار ہوں گے‘‘ آیات مذکورہ سے یہی مضمون مستفاد ہوتاہے پس اعراف اور اس پر آدمیوں کا ہونا حق ہے اور اس کا انکار کفر ہے۔