عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
فائدہ:جنت اور دوزخ پیدا ہوچکی ہیں اور اب بھی موجود ہیں۔حضرت آدم وحوا علیہما السلام کا قصہ کہ وہ جنت میں رہے پھر وہاں سے نکالے گئے جیسا کہ قرآن مجید میں موجود ہے ا س پرصاف دلالت کرتا ہے اور بھی بہت سی آیات اور احادیث اس مطلب کو ثابت کرتی ہیں اور حد تواتر کو پہنچ چکی ہیں پس اس کا انکار کفرہے دوزخ اور جنت کی حقیقت میں اختلاف ہے بعض روحانی کہتے ہیں بعض جسمانی کے قائل ہیں مگر یہ نزاع لفظی ہے کیونکہ جو جسمانی کے قائل ہیں وہ ایسا جسم نہیں کہتے جو کہ قابل فنا وتغیر ہوبلکہ جسم لطیف کہ جس کو روح سے تعبیر کرتے ہیں اور جنت (۱) ودوزخ میں ثواب وعقاب کے لئے انسان کے اعمال مناسب ظہور کرتے ہیں اچھے اعمال حور و قصور بن جاتے ہیں برے سانپ وبچھو کی صورت میں آگے آتے ہیں۔ کسی نے کیاخوب فرمایا ہے : ہفت دوزخ چیست اعمال بدت ہشت جنت چیست اعمالِ خوشت عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری واللہ اعلم بالصواب