عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کار اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے جنت میں جائیں گے۔ اعراف جمع ہے، عرف کی، عرف بلند جگہ کو کہتے ہیں۔جنت اور دوزخ کے درمیان ایک دیوار ہے جو جنت کی لذتوں کو دوزخ تک اور دوزخ کی کلفتوں کو جنت تک پہنچنے سے مانع ہے،اس درمیانی دیوار کی بلندی پر جو مقام ہوگا اس کو اعراف کہتے ہیں۔(۱) (۱) بعض نے کہا کہ اعراف بمعنی معرفت ہے کہ اس مقام سے اہل جنت واہل دوزخ ان کی پیشانیوں سے پہنچانے جائیں گے۔(۱۲۰) اصحابِ اعراف کو ن لو گ ہیں ؟ قرطبیؒ نے اس بارے میں بارہ اقوال نقل کئے ہیں مثلاً بعض علما کے نزدیک شہدا یا مومنین کاملین یاملائکہ آدمیوں کی شکلوں میںا عراف پر ہوں گے اور فضل وکرامت کے سبب دوزخ وجنت کے عذاب وثواب کی سیر دیکھیں گے اور اپنے مکانات جنت میں دیکھ کر خوش ہوںگے اور بغرض ِسیر اعراف پر بیٹھیں گے۔ بعض کہتے ہیں کہ اہل اعراف وہ موحد ہیں جن کے پاس شریعت نہ پہنچی تھی یاکفار کی اولاد ہے جو نابالغ فوت ہوئی ہے پس یہ لوگ نبی ﷺ کی شفاعت سے آخر کر جنت میں داخل ہوں گے۔ ہمارے علماء کے نزدیک ان میں راحج اور صحیح وہی قول ہے جو حضرت حذیفہ، ابن عباس ابن مسعود وغیرہ ؓ جیسے جلیل القدر صحابہ اور اکثر سلف وخلف سے منقول ہے یعنی وزن اعمال کے بعد جن کے حسنات وسئیات ( نیکی وبدی ) برابرہوں گے وہ اصحاب اعراف ہیں اور آخر کار اللہ تعالیٰ کے فضل سے ان کو سجدہ کرنے کا حکم ہوگا وہ سجدہ کریں گے پھر یہ نیکی زیادہ ہوجائے گی اور ان کو جنت میں داخل کردیا جائیگا۔ گویا اصحاب اعراف یمیین کی ایک کمزور قسم ہے جس طرح سابقین مقربین فی الحقیقت اصحاب یمیین کی ایک ایسی قسم ہے جو اپنی اولو العزمیوں کے طفیل عام اصحاب یمیین سے آگے نکل گئے ہیں اس کے