عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کہ حضور قلب حاصل ہو اور دعا واذ کارو غیرہ میں حضور قلب سے ہٹانے والے امور سے فراغت حاصل کرلے لہٰذا قافلوں کی گذر گاہ میں وقوف کرنے سے بھی اجتناب کرنا چاہئے ۲۔…(۱۰) دل کے ساتھ وقوف کی نیت کرنا ۔ (۱۱) اگر میسر ہو تو سوار ہو کر وقوف کرنا ورنہ پیادہ پا کھڑے ہو کر وقوف کرنا اور افضل یہ ہے کہ اونٹ پر سوار ہو کر وقوف کرے ۔ (۱۲) قیام ( کھڑاہونا ) یعنی جس کے پاس سواری نہ ہو تو اس کے لئے افضل یہ ہے کہ کھڑا ہو کر وقوف کرے جبکہ وہ قیام پر قادر ہو اور جب تھک جائے تو بیٹھ جائے اور قیام اور نیت وقوف عرفات کے لئے شرط نہیںہیں بلکہ دونوں امر مستحب ہیں پس اگر بیٹھ کر وقوف کیا تو اس کا حج جائز ہے ۳؎ (۱۳) دعا کے لئے دونوں ہاتھ آسمان کی طرف اٹھانا جیسا کہ ہر دعا کے لئے مستحب ہے ۔ …(۱۴) دعاکا تین بار تکرار کرنا ( پڑھنا ) ۔ (۱۵) دعا کے شروع میں حمد و صلوۃ پڑھنا اور دعا کے ختم پر بھی حمدو صلوٰۃ اور آمین کہنا جیسا کہ یہ تینوں چیزیں مطلق طور پر ہر دعا کے لئے مستحب ہیں ۔ (۶ا) ظاہر و باطن کی پاکی ۔… (۱۷) وقوف عرفہ کے دن روزہ رکھنا یہ اس شخص کے لئے مستحب ہے جو قوی ہو کہ بلا مشقت روزہ رکھ سکے اور جو ضعیف ہو کہ اس کو روزہ رکھنے سے مشقت ہو تو اس کو روزہ نہ رکھنا مستحب ہے بعض فقہا نے کہا ہے کہ ضعیف کے لئے روزہ رکھنا مکر وہ ہے اور یہ کراہت تنزیہی ہے ۔ فتح القد یر کتاب الصوم میں ہے کہ اگر روزہ وقوف اور دعائوں میں مشغول ہونے کے لئے کمزوری کا باعث ہو تو روزہ کا ترک کرنا