عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
الرائق اور درمختا ر میں غایۃ البیان سے مذ کو رہے کہ اگرغروب سے پہلے حدود عرفا ت سے باہر چلاگیاپھرغروب کے بعد واپس لوٹ آیا تو اس بارے میں دور وایتیں ہیں ظاہر الروایۃ یہ ہے کہ اس سے دم ساقط نہیں ہوگا اور امام ابو حنیفہ رحمہ اﷲ سے ابنِ شجاع کی روایت میں ہے کہ اس سے دم ساقط ہو جائے گا اس لئے کہ اس نے مافات کا تدارک کر لیا ہے اور قدوری رحمہ اﷲ نے اس کی تصحیح کی ہے، علامہ شامی نے درمختار کی شرح میں اس قول کے تحت کہا ہے کہ ابن کمال رحمہ اﷲ نے اپنی شرح ہدایہ میں ذکر کیا ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ شارحین نے اس مقام پر نقل روایت میں خطا کی ہے اسلئے کہ بدائع میں یہ مسئلہ اس طرح مذکور ہے کہ اگر وہ شخص غروب آفتاب سے پہلے نیز امام کے عرفات سے نکلنے سے پہلے عرفات میں واپس لوٹ آیا پھر غروب آفتاب کے بعد امام کے ساتھ عرفات سے نکلا تو ہمارے نزدیک اس سے دم ساقط ہو جائے گا اس لئے کہ مافات (فوت شدہ واجب ) کا تدارک کر لیا ہے اور امام ز فررحمہ اﷲ کے نزدیک اس سے دم ساقط نہیں ہو گا اور اگر وہ شخص غروب آفتاب سے پہلے لیکن امام کے حدود عرفات س باہر نکلنے کے بعد عرفات میں واپس لوٹا تو امام کرخی رحمہ اﷲ نے ذکر کیا کہ اس صورت میں بھی اس سے دم ساقط ہو جائے گا اور اسی طرح ابن شجاع نے امام ابو حنیفہ رحمہ اﷲ سے روایت کیا ہے کہ اس سے بھی دم ساقط ہو جائیگا اس لئے کہ اس نے متروک ( چھوڑے ہوئے واجب فعل ) کا تدارک کر لیا ہے کیونکہ وہ متروک فعل یہ ہے کہ اس کو غروب آفتاب کے بعد عرفات سے نکلنا چاہئے تھا اور اب اس نے اس کا تدارک کر لیا ہے اور کتاب الاصل میں مذکور ہے کہ اس سے دم ساقط نہیں ہو گا ۔ ہمارے مشائخ نے کہا ہے کہ یہ اختلاف روایت دم واجب ہونے کے سبب میں اختلاف ہونے کی بناپر ہے پس اصل کی روایت پر دم اس لئے واجب