عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہوا ہے کہ وہ شخص امام سے پہلے حدود عرفات سے باہر چلا گیا ہے اور اس سے واپس لوٹنے سے اس کا تدارک نہیں ہوا ہے (کیونکہ اصل کی روایت کے مطابق اس پر اما م کی متابعت لازم تھی اور امام اس کے واپس لوٹنے سے پہلے عرفات سے نکل چکا ہے ، مئولف ) اور ابن شجاع کی روایت پر اس کے غروب آفتاب سے پہلے عرفات سے نکل جانے کی وجہ سے اس پر دم واجب ہوا ہے اور اس نے حدود عرفات میں واپس آکر اس کا تدارک کر لیا ہے اور قدوری نے اس روایت پر اعتماد کیا ہے اور کہا ہے کہ یہی صحیح اور جو کچھ اصل میں مذ کور ہے وہ مضطرب (مذبذب ) ہے اور اگر وہ شخص غروب آفتاب کے بعد عرفات میں واپس آیا تو بلا خلاف اس سے دم ساقط نہیں ہو گا اس لئے کہ جب اس کے واپس لوٹنے سے پہلے آفتاب غروب ہو گیا تو اس پر دم کا واجب ہونا متعین ہو گیا ( یعنی اب وہ دم قابل سقوط نہیں رہا ) پس اس کے واپس لوٹنے سے دم ساقط ہونے کی گنجایش نہیں رہی و اﷲ الموفق ۱؎ ( فائدہ ) اور فقہا کے قول’’ قبل الامام والغروب ‘‘میں عطف بیانیہ ہے یعنی امام سے فقہا کی مراد غروب ہے اس لئے کہ ان دونوں میں ملابست (تعلق ) ہے کیونکہ جب امام پر واجب ہے کہ غروب آفتاب کے بعد حدود عرفات سے نکلے تو امام کے ساتھ نکلنے کا مطلب غروب آفتاب کے بعد نکلنا ہو اور نہ اگر غروب آفتاب کے بعد لوگ عرفات سے باہر نکل جائیں اور امام نہ نکلے تولوگوں پر کچھ جزا لازم نہ ہوگی اور اگر امام غروب سے پہلے عرفات سے نکل جائے اور لوگ بھی اس کی متابعت کریں یعنی اس کے ساتھ غروب آفتاب سے پہلے عرفات سے نکل جائیں تو امام اور ان لوگوں پر دم واجب ہو جائے گا اور یہ اس وجہ