عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اختیار کے بغیر غروب آفتاب سے پہلے عرفات سے باہر کر دیا تو ا س پر دم واجب ہو جائے گا اور اسی طرح اگر کسی کا اونٹ سر کش ہو کر بھاگ گیا اور اس کے مالک نے اس کو پکڑنے کے لئے اپنے اختیار سے اس کا پیچھاکیا تب بھی یہی حکم ہے کہ غروب آفتاب سے پہلے عرفات کی حدود سے باہر ہو جانے کی صورت میں اس پر دم لازم ہو جانے گا ، پس اگر غروب سے پہلے حدود عرفات سے باہر نکل جانے والا شخص حدود عرفات میں لوٹ کر نہ آیا یاغروب آفتاب کے بعد لوٹ کر آیا تو اس سے دم ساقط نہیں ہو گا اس لئے کہ اس سے غروب آفتاب کے بعد حدود عرفات سے نکلنا فوت ہوگیا تھا اور وہ اس کا تدارک نہیں کر سکا اور اگر وہ غروب آفتاب سے قبل حدود عرفات میں واپس لوٹ آیا اور پھر غروب آفتاب کے بعد روانہ ہو ا تو صیحح قول کی بنا پراس سے دم ساقط ہو جائے گا ۲؎ کیونکہ اس نے وقوف کے وقت کے اندراس کا تدارک کر لیا ہے اس لئے کہ اصل واجب مغرب کے بعد حدود عرفات سے نکلنا ہے اور مغرب تک و قوف کا دراز کرنا اس لئے واجب ہوا ہے تاکہ مغرب کے بعد حدودِ عرفات سے نکلنا جو اصل واجب ہے حاصل ہو جائے پس یہ درازی وقوف واجب لغیرہ ہے لہٰذا جب اس صورت میں مقصود حاصل ہو گیا تو جو جزا اس پر واجب ہوئی تھی وہ ساقط ہوگئی جیسا کہ نماز جمعہ کے لئے سعی جو واجب ہے اس شخص کے حق میں ساقط ہو جاتی ہے جو کہ مسجد میںمو جو د ہے ۳ ؎ اس مسئلہ کا حاصل مطلب یہ ہے کہ عرفات سے نکلنے سے پہلے اس نے جو وقوف کیا تھا وہ رکن حج یعنی وقوف عرفہ ادا ہونے کے حق میں کا لعدم قرار دید یا جائیگا اور اب اس کے وقت کے اندر واپس آجانے کے بعد سے اس کے وقوف کی ابتداشمار کی جائے گی اور اب اسوقت سے رکن وقوف ووجوب وقوف دونوں دم لازم ہوئے بغیر حاصل ہو جائیں گے ۴ ؎ لیکن بحر