عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
واجب نہیں ہے ( یعنی فرض کی ادائیگی کے لئے اس کو ایک لحظہ ٹھہر ناکافی ہے اگر چہ گزرنے کے طور پرہو مزید کچھ واجب نہیں ہے ) حتی کہ اگر کوئی شخص رات کے وقت عرفات میں ایک لحظہ ٹھہرایا عرفات سے گذرا تو اس پر کچھ جزا لازم نہیں ہے کیونکہ جو شخص رات کے وقت وقوف عرفات کرے اس پر اس کو دراز کرنا واجب نہیں ہے ۴ ؎ ہاں دن میں غروب آفتاب تک وقوف کرنا جو واجب تھا وہ اس کا ضرور تارک ہو گا ۵؎ ( لیکن اس ترک سے اس پر کوئی جزاواجب نہیں ہو گی ، مئولف) اور اگر کوئی شخص دن میں وقوف کرے تو اس پر واجب ہے کہ اپنے وقوف کے وقت سے غروب آفتاب تک اپنے وقوف کو دراز کرے پس جو شخص زوال سے پہلے یا زوال کے وقت عرفات پہنچے اس کو زوال سے غروب آفتاب کے ذرا بعد تک وقوف کرنا واجب ہے اور جو شخص زوال کے بعد( مثلاً عصر کے وقت) پہنچے اس کو اپنے پہنچنے کے یعنی عصر کے وقت ) سے غروب آفتاب کے ذرا بعد تک وقوف کرنا واجب ہے ۱؎ پس اگر کسی شخص نے دن کے وقت زوال آفتاب کے بعد وقوف کیا اور آفتاب غروب ہونے سے پہلے روانہ ہو گیا تو اگر وہ حدود عرفات سے غروب آفتاب کے بعد امام کے ساتھ یا اس سے پہلے نکلا تو با لا تفاق اس پر کچھ جزا لازم نہیں ہے اس لئے کہ اس نے واجب ترک نہیں کیا اور اگر غروب آفتاب سے قبل حدود عرفات سے باہر نکل گیا تو ہمارے نزدیک ترک ِواجب کی وجہ سے اس پر دم واجب ہو گا اور وہ دم اس کے وقت کے اندر حدود عرفات میں لوٹ آنے سے ساقط ہو جائے گا اور یہ حکم امام اور غیر امام سب کے لئے یکساںہے خواہ وہ عاجز یا مریض یا عورت وغیرہ ہونے کی وجہ سے ہجوم کے خوف سے جلدی نکلا ہو تب بھی یہی حکم ہے پس مثلاً اگر کسی کا اونٹ سر کش ہوا اور سوار کو لیکر بھاگ گیا اور اس نے سوار کو اس کے