عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بہت بڑی جماعت گواہی دے اور اگر اکثرلوگوں کو وقوف عرفہ میسر ہونا ممکن ہو اور تھوڑے آدمیوں کا وقوف عرفہ فوت ہو تا ہو تو ان کی گواہی قبول کرلی جائے گی معلم الحجاج ، تاریخ کی تحقیق کے لئے فی زمانہ حکومت سعودیہ عربیہ خودانتظام کرتی ہے وہی حج کے دن کا بھی اعلان کرتی ہے لہذا حاجی صاحبان کسی وہم میں مبتلا نہ ہوں اوراپنی عبادات میں مصروف رہیں حاشیہ معلم الحجاج از قاری شریف احمد صاحب مدظلہ) اور اس بارے میں گوا ہوں کے لئے بھی وہی حکم ہے جو دوسروں کے لئے ہے حتی کہ اگر انھوں نے اپنی شہادت رد ہونے کے بعد اپنی رویت کے مطابق وقوف عرفات کیا توان کا وقوف جائز و درست نہیں ہو گا اور ان پر فرض ہے کہ وہ اپنے امام کے ساتھ دوبارہ و قوف کریں اگر چہ ان کو یقین ہو کہ یہ دسویں ذی الحجہ کا دن ہے اور اگر وہ اپنے وقوف کو امام کی ساتھ نہیں لوٹائیں گے تو ان کا حج فوت ہو جائے گا کیونکہ ان کی گواہی رد ہوجانے کے بعد ان کا اپنی رویت کے مطابق وقوف کرنا وقوف نہ کرنے کے برابر ہے اور اب حج فوت ہوجانے کی صورت میں ان کو عمرہ کے افعال اداکر کے احرام کھول دینا چاہئے اور آئندہ سال اس حج کی قضا دینااس پر لازم ہے اور اسی طرح جن لوگوں نے ان کی گواہی پر وقوف عرفات کیا ان کا وقوف بھی جائزنہیںہوگا اوراگر گواہوںنے اپنی گواہی ردہونے کے بعدامام کے ساتھ وقوف کیا توان کا حج پوراہوگیا،وہ لوگ اوردوسرے لوگ اس حج کی ادائیگی میںبرابرہیںاگر چہ ان گوا ہوں کو یہ یقین ہو کہ دسویں ذی الحجہ کا دن ہے ۱؎ (۴) اسی طرح اگر امام نے مجتہد فیہ صورت میں وقوف عرفہ کو مئوخر کیا تب بھی یہی حکم ہے اور اس شخص کا وقوف عرفہ جائزنہ ہوگا جس نے امام سے پہلے وقوف کیا ہو پس اگر دو