عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۵) نیت، یہ امام احمد بن حنبل رحمہ اﷲ کے نزدیک سعی کی شرط ہے اور باقی تینوں اماموں یعنی امام ابو حنیفہ رحمہ اﷲ وامام مالک وامام شافعی رحمہ اﷲ کے نزدیک سنت ہے شرط نہیں ہے اور شاید ان تینوں اماموں نے احرام والے شخص کے تمام افعال کی نیت کو احرام کی نیت کے ضمن میں درج ہونا قراردیا ہے پس اگر کسی شخص نے کسی دشمن سے بھاگ کر یا خرید وفروخت یا سیر و تفریح کرتے ہوئے صفا سے مروہ تک سات چکر کئے یا وہ نہیں جانتا کہ یہ مسعی( سعی کی جگہ ) ہے اور اس نے سعی کی تو اس کی سعی جائز و درست ہے اور یہ بہت بڑی وسعت و سہولت ہے جیسا کہ وقوف ورمی جمار وحلق کے لئے نیت کا شرط نہ ہونا بہت بڑی وسعت وسہولت ہے ۱؎ (۶) سعی کے پھیروں کے پے درپے کرنا پس اگر کسی نے سعی کی چکروں میں بہت فاصلہ کردیا مثلاً ہرروز ایک چکر کای اور سات دن میں سعی پوری کی یا ایک دن میں ایک چکر سے بھی کم کیا تو اس کی سعی باطل نہیں ہوگی(یعنی ادا ہوجائے گی) لیکن اگراس نے کسی عذر کے بغیر ایسا کیا تو اس کو نئے سرے سے سعی کرنا مستحب ہے اور ظاہر یہ ہے کہ سعی کے ہر چکر کے اجزا کا پے درپے ہونا بھی سنت ہے ۲؎ اور اس میں طواف کے چکروں اور ہر چکر کے اجزا میں موالات سنت ہونے کی نسبت زیادہ وسعت ہے کیونکہ سعی کے چکروں میں کھانا جائز ہے اور طواف کے چکروں میں جائز نہیں ہے جیسا کہ پہلے طواف کے بیان میں گزرچکا ہے ۳؎ (۷) مردوں کے لئے ہر چکر میں میلین کے درمیان دوڑ کر چلنا ۴؎ اور میلین کے علاوہ باقی حصہ میں ہر چکر میں اطمینان وسکون سے چلنا ۵؎ عورتوں کے لئے تمام فاصلہ اطمینان سے طے کرنا ۔