عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جو کہ مسجد میں اد ا کی جاتی ہے پس اس میں حدث اکبر و اصغر سے طہارت واجب ہے فتاویٰ ظہیر یہ میں اسی طرح ہے ۵؎ (۲) سعی کے سات چکر پورے کرنایعنی سات چکروں میں سے آخری تین چکر ادا کرنا ۶؎ کیونکہ سعی کا اکثر حصہ یعنی پہلے چار چکر رکن( فرض ) ہیں ا ور ان کے بعد کے تین چکر واجب ہیں جیسا کہ طواف میں حکم ہے (مؤلف) پس اگر کسی نے اقل حصہ یعنی آخری تین چکروں کو ترک کردیا تو اس کی سعی صحیح ہوگئی اس لئے کہ رکن (فرض) ادا کرلیا ہے جیسا کہ طواف میں حکم ہے لیکن ان چھوڑے ہوئے چکروں میں سے ہر ایک چکر کے عوض صدقہ واجب ہوگا ۷؎ یعنی ہر چکر کے عوض نصف صاع گیہوں دینا واجب ہے ۸؎ (جیسا کہ جنایات میں مذکور ہے، مؤلف) (۳) اگر کوئی عذر نہ ہوتو سعی میں پیدل چلنا ۹؎ پس اگر کسی نے بلاعذر سوار ہوکر یا کسی شخص کے کندھے وغیرہ پر چڑھ کر یا پیٹ و پیٹھ و پہلو وگھٹنوں وغیرہ کے بل چل کر سعی کی یعنی اس طرح چل کر کی جس پر پیدل چلنے کا اطلاق نہیں ہوتا تو اس پر دم واجب ہوگا اور اگر کسی عذر کی وجہ سے ایسا کیا تواس پر کچھ جزا واجب نہ ہوگی ۱۰؎ آج کل اکثر اُمرا وجنٹلمین لوگ بلا عذر موٹر میںسوار ہوکر سعی کرتے ہیں ان پر دم واجب ہے اور بلا عذر ایسا کرنا گناہ ہے، اس کے علاوہ سعی کرنے والے دوسرے لوگوں کو موٹر وغیرہ سے سخت تکلیف ودقّت ہوتی ہے اس کا گناہ علیحدہ ہے ۱۱؎ (۴) عمرہ کی سعی کا احرام کی حالت میں ہونا یعنی اخیر سعی تک احرام کا باقی رہنا یہ اس قول کی بِنا پر ہے جس میں سعی کے لئے احرام کا ہونا واجب ہے شرط نہیں ہے(جیسا کہ سعی کی شرائط میں گزرچکا ہے، مؤلف) لیکن یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر احرام سے