عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اعادہ کرنا بالاتفاق واجب ہے اور سعی کا اعادہ کرنے میں اختلاف ہے مختار یہ ہے کہ اس سعی کا اعادہ واجب نہیں ہے اس لئے کہ پہلا طواف معتد بہ ومعتبر ہے ا ور یہ سعی معتد بہ ومعتبر طواف کے بعد واقع ہوئی ہے اور اس طواف کا اعادہ نقصان کی تلافی کے لئے ہے پہلے طواف کو فسخ کرنے کے لئے نہیں ہے اورسعی کے لئے طہارت شرط نہیں ہے پس اس سعی کا اعادہ کرنا مستحب ہے واجب نہیں ہے،امام کرخی رحمہ اﷲ تعالیٰ اسی طرف گئے ہیں اور صاحب الایضاح نے اس کی تصیح کی ہے اور ابن الہمام ؒ نے کہا ہے کہ امام کرخی کا قول اولیٰ ہے اور کرمانی رحمہ اﷲ نے کہا ہے کہ یہ فقہ کے زیادہ قریب ہے اس کی مزید تفصیل جنایات کے بیان میں ملاحظہ فرمائیں ۳؎ یہ جنابت (حدثِ اکبر) کی حالت میں طواف وسعی کرنے کا بیان تھا لیکن طواف میں حدثِ اصغر سے پاک ہونا سعی کے لئے واجب نہیں ہے اور اسی طرح بدن اور لبا س اور طواف کی جگہ کا پاک ہونا بھی سعی کے واجبات میں سے نہیں ہے بلکہ سعی کے سنن میں سے ہے جیسا کہ سننِ سعی کے بیان میں مذکور ہے پس اگر کسی نے حدثِ اصغر (بے وضو) ہونے کی حالت میں طواف قدوم وسعی کی تو طواف کا اعادہ بالاتفاق واجب اور سعی کا اعادہ بالاتفاق مستحب ہے اس لئے کہ حدثِ اصغر کی حالت میں سعی کرنے سے کچھ جزا لازم نہیں ہوتی ۴؎ اور سعی میں جنابت وحیض ونفاس سے پاک ہونا واجب نہیں ہے خواہ سعی عمرہ کی ہو یا حج کی بلکہ یہ سعی کی سنتوں میں سے ہے اسلئے کہ حدث وجنب کی حالت میں سعی کرنے سے کوئی جزا لازم نہیں ہوتی کیونکہ یہ ایسی عبادت ہے جو مسجد الحرام میں ادا نہیں کی جاتی اور اصل اس میں یہ ہے کہ حج وعمرہ کے مناسک میں سے جو عبادت مسجد میں ادا نہیں کی جاتی مثلاًسعی ووقوفِ عرفہ ووقوفِ مزدلفہ ورمیء جمار اس کے لئے طہارت واجب نہیں ہے بخلاف طواف کے کہ یہ ایسی عبادت ہے