عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہے اور مروہ سے شروع کرنے والے شخص پر کچھ جزا لازم نہیں ہوگی اگرچہ اس کے ترک پر برائی کا مرتکب ہوگا او راس کا اعادہ مستحب ہوگا اور اس کو کرمانی ؒ نے اختیار کیا ہے اس لئے کہ اس نے کہا ہے کہ ’’سعی کے چکروں میں ترتیب ہمارے نزدیک شرط نہیں ہے یہاں تک کہ اگر کسی شخص نے مروہ سے سعی شروع کی پھر صفا پر آیا تو جائز ہے اور یہ چکر شمار میں آئے گا لیکن ایسا کرنا مکروہ ہے کیونکہ اس میں سنت کاترک پایا جاتا ہے اور اس چکر کا اعادہ مستحب ہے تاکہ سعی کی ابتدا سنت کے طریقہ پر ہو ‘‘ اور رسول اﷲ ﷺ کا یہ ارشاد ہے کہ ’’ جہاں سے اﷲ تعالیٰ نے اپنے کلام پاک میںابتدا فرمائی ہے تم بھی وہیں سے ابتدا کرو‘‘آپ ﷺکا یہ ارشاد صیغہ امر کے ساتھ ہونے کی وجہ سے اس کے واجب ہونے پر دلالت کرتا ہے کیونکہ صیغہ امر میں اصل یہ ہے کہ وجوب کے لئے ہوتا ہے جیسا کہ امام ابن الہمامؒ نے کہا ہے اور یہ وجوب کا فائدہ دیتا ہے خاص طور پر جبکہ حضور انور ﷺکا یہ بھی ارشاد ہے کہ تم مجھ سے اپنے مناسک کاعلم حاصل کرلو یعنی بالعموم تمام مناسک سیکھ لو اور حاصل یہ ہے کہ دلیل کے اعتبار سے اعدل ومختار قول یہ ہے کہ سعی کو صفا سے شروع کرنا اور مروہ پر ختم کرنا واجب ہے شرط یا سنت نہیں ہے ۵؎ پس اگر کسی نے مروہ سے شروع کیا اور صفا پر ختم کیا تواس کا پہلا چکر جو مروہ سے صفا تک ہے شمار نہیں کیا جائے گا اور اس کا دوسرا چکر جو صفا سے مروہ تک ہے اس کی سعی کا پہلا چکر شمار ہوگا ۶؎ حتیٰ کہ مروہ سے شروع کرنے اور صفا پر ختم کرنے کی صورت میں اس کو ایک چکر اور زیادہ کرنا ہوگا ۷؎ یعنی اس کو چاہئے کہ صفا سے مروہ تک ایک چکر اور لگائے تاکہ صفا سے ابتدا اور مروہ پر ختم ہونا حاصل ہوجائے اور اس کا پہلا چکر جو مروہ سے صفا تک تھا حساب میں نہیں لگے گا اور یہ حکم تینوں صورتوں یعنی شرط یا واجب یاسنت