عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
آئے گا اوراس پر یہ فرع قائم ہوتی ہے کہ اگر کسی نے عمرہ کا احرام باندھنے کے بعد پہلے طواف کیا پھر سر کے بال منڈائے پھر سعی کی تو اس کی سعی صحیح ہوجائے گی لیکن قبل از وقت احرام سے باہر ہونے اور ترتیب کو جو کہ واجب ہے ترک کرنے کی وجہ سے اس پر دم واجب ہوگا ۱۰؎ رہی یہ بات کہ سعی کی حالت میں احرام کا باقی رہنا واجب ہے یا نہیں ؟ اس کا جواب یہ ہے کہ ظاہر یہ ہے کہ ہاں واجب بلکہ متعین ہے اور اس کے لئے صفا ومروہ کے درمیان سعی کرنے سے پہلے احرام سے باہر ہونا صحیح نہیں ہے اس لئے کہ عمرہ کی سعی اس کے احرام میں ہی ادا ہوتی ہے اس کے بغیر ادا نہیں ہوتی بخلاف حج کی سعی کے کہ وہ اس کے احرام سے باہر ہونے کے بعد بھی ادا ہوتی ہے ۱؎ (۴) مشہور روایت کے مطابق سعی صفا سے شروع کرنا اور مروہ پر ختم کرنا ۲؎ اور لباب میں اس کو وجباتِ حج میں بھی شمار کیا ہے کیونکہ سعی کے واجب ہونے کے باوجود اس کا واجب ہونا اس کے شرط ہونے کے منافی نہیں ہے اس لئے کہ کسی چیز کے دوسری چیز کی صحت کا مدار ہونے کی بنا پر شرط ہونے سے یہ لازم نہیں آتا کہ وہ چیز فرض ہو اور اس لئے بھی کہ واجب کی شرط اس کے رکن کے طرح فرض قطعی نہیں ہوتی اگر سعی کا صفا سے شروع کرنا قطعی فرض ہوتا تو تمام سعی کا فرض ہونا لازم آتا ، یا سعی کا بعض حصہ فرض ہوتا اورباقی حصہ واجب ہوتا حالانکہ تمام سعی واجب ہے اور پوری سعی ترک کرنے کی تلافی دم ادا کرنے سے ہوجاتی ہے اس بنا پر اس کے واجب ہونے کا قول متعین ہے پس یہ واجباتِ حج میں سے ہے ۳؎ اور امام ابو حنیفہؒ سے ایک روایت یہ بھی کی گئی ہے کہ یہ شرط نہیں ہے اور مروہ سے شروع کرنے کی صورت میں اس پر کچھ جزا لازم نہیں ہے اسی طرح محیط میں ہے ۴؎ اور یہ روایت دلالت کرتی ہے کہ صفا سے سعی کا شروع کرنا سنت