عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
باطل نہیں ہوتا لیکن اس کو نئے سرے سے طواف کرنا مستحب ہے خواہ وہ طواف کے زیادہ چکر کرنے سے پہلے نکلا ہو یا زیادہ چکروں کے بعد نکلا ہو کیونکہ اس طرح اُس نے ترکِ موالات کی وجہ سے مکروہ طریقہ پرطواف کیا ہے ۴؎ (۶) دائمی عذر والا شخص (مثلاً جس کو ریح یا پیشاب یا کوئی زخم جاری ہے وغیرہ خواہ اس کا عذر حقیقی ہو یاحکمی (جس کی تفصیل معذور کی نماز کے بیان میں گزرچکی ہے) اگر وہ طواف کے چار چکر پورے کرلے پھر نماز کا وقت نکل جائے تو وہ نئے سرے سے وضو کرے او ر اسی طواف پر بِنا کرلے اور باقی چکر جو کہ واجب ہیں پورے کرلے اور ایسا کرنے سے اس پر کچھ لازم نہیں ہے کیونکہ اس نے مولات کو عذر کی وجہ سے ترک کیا ہے اور ظاہر یہ ہے کہ اگر چار سے کم چکر لگائے اور وقت نکل گیا تب بھی یہی حکم ہے لیکن اس کو اس صورت میں نئے سرے سے طواف کرنا افضل ہے ۵؎ (۷) عورت کی محاذاۃ سے طواف باطل نہیں ہوتا ۶؎ یعنی اگر طواف کی حالت میں کوئی عورت کسی مرد کے محاذی (برابر میں ) ہوجائے تو اس سے دونوں میں سے کسی کا طواف فاسد نہیں ہوتا کیونکہ طواف حقیقت میں نماز کی مانند نہیں ہے نیز عورت کی محاذات سے مردوں کی نماز فاسد ہونے کے لئے جو شرائط ہیں ان سب کا حالتِ طواف میں پایا جانا ممکن نہیں ہے ۷؎ (۸) آفاقی کے لئے نفل نماز پڑھنے کی بجائے نفلی طواف کرنا افضل ہے ، اہلِ مکہ کے لئے ان لوگوں کے لئے جو مکہ کو وطن بنالینے کی وجہ سے اہلِ مکہ کے حکم میں ہیں اس کے برعکس حکم ہے ۱؎ یعنی اہلِ مکہ کے لئے نفل نماز پڑھنا نفلی طواف سے افضل ہے ۲؎ اور باوجودیکہ نماز اُمّ العبادات و افضل الطاعات ہے آفاقی کے لئے نفلی طواف افضل ہونے کا حکم