عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جب تک حجرِ اسود کے بالمقابل نہ آجائے ہاتھ اٹھانا مکروہ ہے ۱؎ (یہ مسئلہ مکروہات طواف میں بھی بیان ہوچکا ہے یہاں پر مزید آگاہی کے لئے مکر ر ذکر کردیا ہے،مؤلف) (۲) طواف کو حجر اسود کے علاوہ کسی اور جگہ سے شروع کرناحتیٰ کہ رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیانی حصہ سے شروع کرنا جیسا کہ بعض بے سمجھ لوگ جو کہ فقہا کی شکل وصورت اور مشائخ کرام کی سیرت وعادت پر ہوتے ہیں ایسا کرتے ہیں یہ درست نہیں ہے،جن فقہا کے نزدیک حجر اسود سے طواف کی ابتدا شرط ہے ان کے نزدیک یہ فعل حرام ہے اور جن کے نزدیک واجب ہے ان کے نزدیک مکروہ تحریمی ہے اور جن کے نزدیک سنت ہے ان کے نزدیک مکروہ تنزیہی ہے اور مستحب طریقہ یہ ہے کہ حجرِ اسود سے قدرے رکن یمانی کی طرف کھڑاہوکر نیت کرے تاکہ اختلافِ فقہا سے بچ جائے ۲؎(اس کی تفصیل طواف کے سنن ومحرمات کے بیان میں گزرچکی ہے وہاں ملاحظہ فرمالیں، مؤلف)۔ (۳) رکنِ یمانی ورکنِ شامی کا استلام اور ان کی طرف اشارہ کرنا مکروہ ہے بلکہ باتفاقِ ائمہ اربعہ بدعت ِ مکروہہ ہے جیسا کہ مکروہات میں بیان ہوچکا ہے اور یہ کراہت تنزیہی ہے اس لئے کہ آنحضرت ﷺ نے رکنِ حجرِ اسود ورکنِ یمانی کے سوا اور کسی جگہ کا استلام نہیں کیا جیسا کہ حضرت عمرؓ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اﷲ ﷺ کو ان دو رکنوں کا استلام کرتے ہوئے دیکھا ہے اور آنحضرت ﷺ نے ان دو ارکان کے علاوہ کسی اور رکن کا استلام نہیں کیا نیز اس کی وجہ یہ بھی ہے کہ استلام بیت اﷲ کے ارکان کے لئے ہے اور رکن شامی و رکن عراقی دراصل بیت اﷲ کے ارکان نہیں ہیں اس لئے کہ رکن کسی چیز کے کونے کو کہتے ہیں اور یہ دونوں کونے دراصل بیت اﷲ کے درمیان میں ہیں