عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۱۴)خطبہ کے وقت مطلقاً طواف کرنا مکروہ ہے خواہ خاموش رہ کر ہی کرے ۴؎ ۔…(۱۵) فرض نماز کی تکبیر اقامت ہونے کے وقت طواف شروع کرنا بلاشبہ مکروہ ہے لیکن اگر کسی نے پہلے سے شروع کیا ہو اہو اور تکبیر اقامت ہوجائے تو اگر اس کو پورا کرکے نماز میں شامل ہونا اور جماعت کو پالینا ممکن ہوتو ظاہر یہ ہے کہ اس کو پور ا کرنا اسکو توڑدینے سے اولیٰ ہے ۵؎ اور ایسے وقت میں طواف کرنا مکروہ نہیں ہے جس میں نماز پڑھنا مکروہ ہے ۶؎ کیونکہ طواف حقیقت میں نماز نہیں ہے اسی لئیے اس میں کلام کرنا مباح ہے جیسا کہ حدیث میں وارد ہے ۷؎ لیکن اس طواف کا دوگانہ اس وقت ادا نہ کرے بلکہ جب غیر مکروہ وقت آجائے تب پڑھے جیسا کہ بیان ہوچکا ہے (مؤلف)۔…(۱۶)پیشاب یا پاخانہ یا دونوں کے تقاضے یا ریح کے غلبہ کے وقت طواف کرنا مکروہ ہے( جیساکہ نماز پڑھنا مکروہ ہے ) بھوک یا غصہ کی حالت میں بھی طواف کرنا مکروہ ہے ۸؎ (۱۷)طواف کے لئے کمر میں ٹپکا باندھنا ۹؎ ۔…(۱۸)طواف کی حالت میں دعا کے لئے ہاتھ اٹھانا اور طواف میں نماز کی طرح ہاتھ باندھنا اور کولھے یا گردن پر ہاتھ رکھنا وغیرہ ۱۰؎ (ان کی تفصیل مستحبات میں گزرچکی ہے ، مؤلف) نماز کے بعد جب ائمہ شافعیہ یا حنفیہ اجتماعی دعا کرتے ہیں اس وقت بعض عوام جو طواف کی حالت میں ہوتے ہیں ان کے ساتھ دعا کے لئے رفع یدین کرتے ہیں اس کی کوئی اصل نہیں ہے۱۱؎ (۱۹) بلاضرورت طواف سے باہر نکلنا ۱۲؎۔…(۲۰)رکنِ یمانی کی طرف ہاتھ سے اشارہ کرنا لیکن امام محمد ؒ کے نزدیک مکروہ نہیں ہے ۱۳؎ (۲۱) حجر اسود اور رکنِ یمانی کے علاوہ کسی اور جگہ استلا م کرنا ۱۴؎ پس دوسرے رکنوں یعنی رکنِ عراقی ورکنِ شامی کا استلام اور ان کی طرف اشارہ کرنا مشروع نہیں ہے بلکہ