عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کرنے والے کے بدن کا کچھ حصہ بلکہ اس کے کپڑے کا کچھ حصہ شاذروان پر سے گزرے گا تو امام شافعیؒ کے نزدیک اس کا طواف درست نہیں ہوگا۔ اور امام ابو حنیفہؒ کے نزدیک شاذروان بیت اﷲ کا جزو نہیں ہے بلکہ یہ ایک پشتہ ہے جو سیلا ب سے حفاظت کے لئے کعبہ معظمہ کے گرد بنایا گیا ہے لیکن طواف کرنے والے کو چاہئے کہ اس کے باہر سے طواف کرے تاکہ فقہا کے خلاف عمل کرنے سے بچ جائے ۶؎ (۸) اگر طواف کا اکثر حصہ یعنی چار چکر پورے کرنے سے پہلے ترک کردیا یا خواہ عذر سے ترک کیا ہو یا بغیر عذر کے یا پورا طواف یا اس کا بعض حصہ مکروہ طریقہ پر ادا کیا ہوتو ان صورتوں میں طواف نئے سرے سے کرنا ۷؎ کیونکہ جو طواف مکروہ طریقہ پر ادا کیا گیا ہو اس کو صحیح یعنی غیر مکروہ طریقہ سے لوٹانا مستحب ہے ۸؎ (۹) غیر ضروری مباح کلام کو ترک کرنا کیونکہ یہ خضوع کے منافی ہے ۹؎ (۱۰) ہر وہ کام جو خشوع اور عاجز ی کے منافی ہے اس کو ترک کرنا مثلاً ڈھانٹھا باندھنا اور بلا ضرورت اِدھر اُدھر کے لوگوں کی طرف متوجہ ہوکر دیکھنا اور کولھے(کوکھ) یا گدّی وغیر ہ پر ہاتھ رکھنا ۱۰؎ اور اسی طرح منہ پر ہاتھ رکھنا اور ایک ہاتھ کی انگلیوں کو دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں داخل کرنا وغیرہ بھی ترک کرے ۱۱؎ (فائدہ) : یہ جو بعض لوگوںنے گمان کیا ہے کہ طواف کی حالت میں نماز کی طرح ناف پر باندھنا مستحب ہے یہ غیر معتبر اور مکروہ فعل ہے اس لئے کہ یہ فعل رسول اﷲ ﷺ اور صحابہ کرام ؓ کے متواتر عمل یعنی ہاتھ لٹکے ہوئے رکھنے کے بالکل بر خلاف ہے ۱۲؎ کیونکہ اگر رسول اﷲ ﷺ نے اپنے ہاتھ ناف پر باندھے ہوتے تو صحابہ کرامؓ ضرور آپ کی اقتدا