عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کرتے اور سلفِ عظامؒصحابہ کرام رضی اﷲ عنہم کا اتباع ضرور کرتے اور علمائے اسلام ضرور اس کی روایت ہم تک نقل کرتے حالانکہ چاروں ائمہ کرام اور ان کے متبعین فقہائے امت نے طواف کے لئے نماز کی طرح ہاتھوں کا ناف پر رکھنا نہ سننِ طواف میں ذکر کیا اور نہ مستحبات وآداب میں، پس اس سے معلوم ہوا کہ یہ فعل غیر مشروع ہے اور اس حکم کے خلاف نقل کرنا صریحاً ممنوع ہے کیونکہ اس فعل کا ارتکاب عوام کو اس وہم میں ڈالتاہے کہ یہ نیک کام ہے ۱؎ لیکن اگر کوئی شخص ادب و تعظیم کی رعایت کی نیت سے اور حضورِ قلب کے حصول کے لئے ہاتھ باندھ لے تو کوئی مضائقہ نہ ہوگا اور شیخ ملا علی القاری ؒ نے جو اس کی مطلق کراہت کا حکم لگایا ہے وہ محل نظر ہے واﷲ تعالیٰ اعلم ۲؎ (یعنی سنت ومستحب سمجھ کر نہ کرے بلکہ اس زمانہ میں اس کا نہ کرنا ہی مناسب ہے ورنہ عوام الناس دیکھیں گے تو اس کو شرع کا حکم سمجھ کر کرنے لگیں گے اس لئے فی زماننا احتیاطاً اس کا ترک کرنا ہے ادب ہے واﷲ اعلم بالصواب، مؤلف) (۱۱) ہر اس چیز سے نظر بچانا جو حضورِ قلب اور دل کی جمعیت میں مخل ہو ۳؎ اور چاہئے کہ اپنی نگاہ کو اپنے چلنے کی جگہ کے علاوہ اِدھر اُدھر نہ گزارے جیسا کہ نماز کی حالت میں اپنے سجدہ کی جگہ سے آگے نظر نہ گزارنی چاہئے کیونکہ یہ ایک ایسا ادب ہے کہ جس سے جمعیتِ قلب حاصل ہوتی ہے ۴؎ (۱۲)اپنے طواف کو ہر اس چیز سے پاک صاف رکھنا چاہئے جس کو شرع شریف پسند نہیں کرتی خواہ وہ قول ہو یا فعل اورظاہری طور پر ہو یا باطنی طور پر، اور مردوں اور عورتوں کی طرف شہوت کی نظر سے دیکھنے سے بچنا چاہئے اور جس شخص کی پیدائش یا ہیئت میں کوئی نقص ہو یا کوئی شخص حج وعمرہ کے مناسک جاہلانہ طریق پر کرتا ہو تو اس کی تحقیر و تذلیل