عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بعض جاہل و متکبر لوگ جو ایسا کرتے ہیں اُن کے فعل سے دھوکا نہیں کھانا چاہئے ۷؎ (اور اس بدعت سے بچنا چاہئے ،مؤلف) (۴) طواف کرتے ہوئے ماثورہ وغیر ماثورہ اذکار و ادعیہ کا پڑھنا ۸؎ اورا ستحباب کامل ماثور اذکار اور دعاؤں کا پڑھنا ہے ۹؎ اگر تمام طواف میں اذکار اور دعائیں نہ پڑھیں اور خاموش رہا تو کوئی مضائقہ نہیں ہے ۱۰؎ اور طواف کرتے ہوئے اذکار میں مشغول ہونا قرآن مجید کی تلاوت کرنے سے افضل ہے اسلئے کہ آنحضرت ﷺ نے اپنے حج وعمرہ کے طوافوں میں ایسا ہی عمل فرمایا ہے ۱۱؎ اور اگر اپنے دل میں قرأتِ قرآن پاک کرے تو کوئی مضائقہ نہیںہے ۱۲؎ حاصل یہ ہے کہ آنحضرت ﷺ کا طریقہ ہی افضل ہے اور آنحضرت ﷺ سے طواف کرتے ہوئی تلاوتِ قرآن مجید کرنا ثابت نہیں ہے بلکہ ذکر ثابت ہے اور یہی سلف سے متوارث و مروّج ہے اور اس پر اجماع ہے پس یہی اولیٰ ہے ۱۳؎ اس سے ظاہر ہوا کہ طواف میں قرأتِ قرآن مجید خلافِ اولیٰ ہے اور ذکر اس سے افضل ہے خواہ و ذکر ماثورہو یا غیر ماثور جیسا کہ اطلاق کا مقتضیٰ ہے لیکن ایسی آیات جن میں ذکرِ الہیٰ ہے ان کا ذکر کرکے قصد سے پڑھنا خلا فِ اولیٰ نہیں ہے اس لئے کہ ظاہر ہے کہ قرأ ت سے منع کرنے سے مراد و ہ قرات ہے جس میں ذکر نہ ہو، رسول اﷲ ﷺ سے رکن ِ یمانی اور حجرِ اسود کے درمیانی حصہ میں ’’ رَبَّنَا اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا الآیہ‘‘پڑھنا صحیح روایتوں سے ثابت ہے اور یہ آنحضرت ﷺ کی اکثر دعا تھی شاید آنحضرت ﷺ اس آیتِ مبارکہ کو ذکر کے قصد سے یا جواز کے اظہار کے لئے پڑھتے ہوں غور کرلیجئے ۱۴؎ (۵) طواف میں اذکار اور دعاؤں کا آہستہ و پوشیدہ پڑھنا مستحب ہے لیکن اگر جہر (بلند آواز) سے اذکار اور دعائیں پڑھنے کی وجہ سے طواف کرنے والوں اور نمازیوں کو پریشانی و