عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے سامنے سے ہوکر گزرے گا اور اس طرح وہ ان فقہا کے خلاف عمل کرنے سے بچ جائے گا جن کے نزدیک تمام بدن کا حجرِ اسود کے سامنے سے گزرنا شرط ہے ۲؎ (اس کی مزید تشریح کیفیت ِ حج کے بیان میں طواف کی کیفیت میں ملاحظہ فرمائیں ،مؤلف) (۲) تین بارحجر اسود کو بوسہ دینا اور تین دفعہ اس پر سجدہ بھی کرنا ۳؎ یعنی حجرِ اسود کو بوسہ دینا سنت ِ مؤکدہ ہے کیونکہ احادیث میں اس کا ثبوت ہے اور بوسہ دینا اور تین بار ہونا مستحب ہے اور تین دفعہ بوسہ کے ساتھ حجر اسود پر سجدہ کرنا بھی مستحب ہے لباب المناسک میں اس پر اعتماد کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ مستحب ہے اور بو سہ کے ساتھ تین دفعہ اس کا تکرار کیا جائے اور بحر میں اس پر اعتماد کیا ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے اس پر عمل فرمایا ہے اور آپ کے بعد حضرت عمر ؓنے بھی اس پر عمل فرمایا ہے جیسا کہ حاکم نے اس کو روایت کیا ہے اور اس کی تصحیح کی ہے اور جمہور اہلِ علم اس کے مستحب ہونے قائل ہیں۔ (۳) بغیر بوسہ دینے اور پیشانی لگانے کے رکنِی یمانی کا استلام کرنا (یعنی ہاتھ سے مس کرنا) ۵؎ ہر چکر میں ایسا کرنا مستحب ہے اور استلام سے مراد یہاں یہ ہے کہ اپنے دونوں ہاتھوں کی ہتھیلیوں سے صرف دائیں ہاتھ کی ہتھیلی سے رکنِ یمانی کو مس کرے بائیں ہاتھ کی ہتھیلی سے مس نہ کرے اس کو بوسہ بھی نہ دے اور نہ اس پر سجدہ کرے یہ ظاہر الروایت ہے اور یہی صحیح ہے اور جب ہجوم کی وجہ سے اس کو مس کرنے سے عاجز ہو تو شارہ سے اس کا استلام کرنا اس کا قائم مقام نہیں ہے ۶؎ اور ہجوم نہ ہونے کی صورت میں اور جبکہ وہ مس کرنے سے عاجز نہ ہو اشارہ سے استلام کرنا بدرجہ اولیٰ غیر معتبر ہے پس