عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۷) طواف اور سعی کی درمیان استلام کرنا، یہ اس شخص کے لئے سنت ہے جو اس طواف کے بعد سعی کرے ۷؎ اور اصل اس میں یہ ہے کہ جس طواف کے بعدسعی کی جائے اس کا دوگانہ طواف پڑھنے کے بعد حجرِ اسود کے استلام کی طرف لوٹے ورنہ نہیں ۸؎ (۸) حجرِ اسود سے طواف کی ابتدا کرنا، صحیح قول کی بنا پر یہ سنت ہے ۹؎ بخلاف اس کے جس نے کہا کہ یہ شرط ہے یا فرض یا واجب کہا ہے، کنز کی شرح مطلب الفائق میں ذکر کیا ہے کہ اصح یہ ہے کہ یہ شرط ہے اور ابن الہمام نے فتح القدیر میں کہا ہے کہ حجرِ اسود سے طواف کرنا واجب ہے اس لئے کہ رسو ل اﷲ ﷺنے اس کو کبھی ترک نہیں کیا ہے اور اسی کی مثل بحرالرائق میں ہے اور فتح القدیر میں دوسری جگہ ذکر کیا ہے کہ امام محمد ؒ نے رقیات میں ذکر کیا ہے کہ اگر طواف کو حجرِ اسود کی بجائے کسی اور جگہ سے شروع کیا جائے تو اس کے لئے کافی نہیں ہے پس امام محمد ؒ نے اس کو شرط قراردیدیا ہے اور اگر یہ کہا جائے کہ یہ واجب ہے تو کوئی بعید نہیں ہے کیونکہ آنحضرت ﷺ کا اس پر مواظبت فرمانا اور کبھی بھی ترک نہ کرنا اس کے وجوب کی دلیل ہے، حاصل یہ ہے کہ صاحبِ فتح القدیرنے اس کے وجوب کو اختیار کیا ہے اور منہاج میں وجیز سے نقل کرتے ہوئے اس کی تصریح کی ہے اور یہی اشبہ واعدل ہے اور یہی معتمد ہونا چاہئے اور بحر ونہر وتنویر دُر وومراتی الفلاح میں بھی اس کے وجوب پر جزم (اعتماد) کیا ہے حتیٰ کہ درمختار میں کہا ہے کہ اگر حجرِ اسود کے سوا کسی اور جگہ سے ابتدا کی تو جب تک مکہ مکرمہ میں ہے اس طواف کا اعادہ کرے اور اگر اعادہ کئے بغیر مکہ مکرمہ سے چلاگیا تو اس پر دم واجب ہے لیکن اکثر فقہا اس بات پر ہیں کہ حجرِ اسود سے طواف کا شروع کرنا شرط نہیں ہے بلکہ ظاہر الروایت میں یہ سنت ہے اور اس کا ترک کرنا مکروہ ہے اور اکثر مشائخ اسی پر ہیں اور لباب