عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بالکل ترک کردیا یعنی کسی چکر کیساتھ بھی نہ کیا تو اس نے بُرا کیا ۲؎ اور ممکن ہے کہ مطلقاً کہنے سے مراد یہ ہو کہ بوسہ دینا اور سجدہ کرنا اور دونوں کا نہ کرنا برابر ہے ۳؎ اور استلام یعنی بوسہ دینے کی کیفیت یہ ہے کہ اپنی دونوں ہتھیلیاں حجرِ اسود پر رکھے او ر اپنا منہ اپنی دونوں ہتھیلیوں کے درمیان میں رکھے اور چومنے کی آواز نکالے بغیر بوسہ دے ۴؎ جب یہ دونوں باتیں یعنی دونوں ہتھیلیوں کا رکھنا اور بوسہ دینا میسر ہوجائیں تب ایسا کرے ورنہ اپنی ہتھیلی سے حجر اسود کو مس کرے اور اس ہتھیلی کو بوسہ دے لے ۵؎ پس اگر حجرِ اسود کو بوسہ دینا دوسرے کو اذیت دیئے بغیر یا خود اذیت اٹھا ئے بغیر ممکن نہیں ہے یا مطلقاً بوسہ دینے پر قادر نہیں ہے تو اپنے دونوں ہاتھ یا ایک ہاتھ حجرِ اسود پر رکھے پھر ان دونوں ہاتھوں یا ایک ہاتھ کو بوسہ دے لے اور ایک ہاتھ رکھنے کی صور ت میں اولیٰ یہ ہے کہ دایاں ہاتھ ہو اس لئے کہ جن کاموں میں شرافت ہے ان میں دایا ں ہاتھ استعمال کیا جاتا ہے اور یہ وجہ بھی ہے کہ حجرِ اسود یمین اﷲ ہے جس کے ساتھ اﷲ تعالیٰ اپنے بندے سے مصافحہ کرتا ہے اور مصافحہ دائیں ہاتھ سے کیا جاتا ہے اور اگر دونوں ہاتھ یا ایک ہاتھ کا رکھنا بھی ممکن نہ ہوتو اپنے ہاتھ کو کسی چیز مثلاً چھڑی یا چھتری وغیرہ سے حجرِ اسود کو مس کرے پھر اس چھتری وغیرہ کو بوسہ دے لے اور کسی چیز سے مس کرنے پر بھی قادر نہ ہو تو اپنے دونوں ہاتھوں کی ہتھیلیوں کو حجرِ اسود کی طرف کرے اور خیال کرے کہ یہ دونوں ہتھیلیاں گویا کہ حجرِ اسود پر رکھی ہوئی ہیں یعنی اپنے دونوں ہاتھ کندھوں یاکانوں کے برابر اٹھا ئے اور اپنی ہتھیلیوں کا رخ حجر اسود کی طرف اس طرح سے کرے جیسا کہ ان سے حجر اسود کی طرف اشارہ کررہا ہے اور ہاتھوں کی پشت اپنے چہرے کی طرف ہو یہی ماثور طریقہ ہے پھر ان دونوں ہتھیلیوں کو بوسہ دے لے ۶؎