عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۳) طواف شروع کرتے وقت حجرِ اسود کے سامنے منہ کرنا سنت ہے لیکن طواف کے درمیان میں(ہر چکر میں جب حجرِ اسود کے محاذ میں آئے تو ) حجرِ اسود کی طرف منہ کرنا مستحب ہے ۷؎ (۴) حجرِ اسود کے سامنے تکبیر کہنا مطلقاً سنت ہے ۸؎ (یعنی شروع میں بھی اور چکر میں بھی جب حجرِ اسود کے سامنے آکر تکبیر کہنا سنت ہے ، مؤلف) (۵) طواف شروع کرتے وقت ابتدا میں حجرِ اسود کے سامنے کھڑے ہوکر تکبیر کہتے وقت دونوں ہاتھوں کا اُٹھانا ۹؎ یعنی نماز کی تکبیر تحریمہ کی طرح دونوں ہاتھ دونوں کانوں تک یا دونوں کندھوں تک اُٹھانا، یہ دونوں روایتیں صحیح ہیں، دونوں ہاتھوں کی ہتھیلیاں حجرِ اسود وخانہ کعبہ کی طرف کرلے ، دونوں ہاتھوں کو نیت سے پہلے نہ اُٹھائے اور نیت کے وقت حجرِ اسود کے سامنے آنے سے پہلے بھی نہ اُٹھائے کیونکہ یہ بدعت ہے بلکہ نیت کے وقت دونوں ہاتھ اس وقت اُٹھائے جبکہ حجرِ اسود کے سامنے کھڑا ہوکر تکبیر کہنے کے متصل ہی نیت کرے ۱۰؎ (۶) حجرِ اسود کا استلام یعنی حجرِ اسود کو بوسہ دینا اور اس پر سجدہ کرنا مطلقاً سنت ہے لیکن اس پرسجدہ کرنے کی روایت غیر مشہور ہے۔ اور مطلقاً کہنے سے مراد یہ ہے کہ خواہ طواف کے شروع میں یا درمیان یا آخر میں ہر چکر کے ساتھ استلام سنت ہے اگر چہ بعض چکروں میں استلام بعض سے زیادہ مؤکدہ ہے بلکہ بعض کے نزدیک اول و آخر کے چکر میں استلام سنت ہے اور باقی میں مستحب و ادب ہے ۱؎ پس اگر کسی نے حجرِ اسود کا استلام کرکے طواف شروع کیا اور استلام کے ساتھ ہی ختم کیا اور درمیان کے چکروں میں استلام نہ کیا تو اس کے لئے کافی ہے یا کافی ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اس پر کوئی جزا لازم نہیں ہوگی اور اگر