عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کرنے کے وقت اگرچہ درمیان میں کوئی حائل بھی ہو اور عرفات ومزدلفہ میں جمع بین صلواتین (دونمازوں کو جمع کرنے ) کے درمیان ان سب وقتوں میں کوئی دوسرے نماز نفل وواجب ودوگانہ طواف وغیرہ پڑھنا مکروہ تحریمی ہے، تین اوقاتِ ممنوعہ ایسے ہیں جن میں کوئی نماز منعقد نہیں ہوتی اور وہ یہ ہیں :۔ طلوعِ آفتاب کے وقت سے جب تک آفتاب ایک نیزہ بلند نہ ہوجائے اور سورج کے استواء کے وقت سے جب تک زوال شروع نہ ہو اور تغیر ِ شمس کے وقت سے غروبِ آفتاب تک ۱؎ پس ان تین وقتوں میں یہ دوگانہ شروع ہی نہیں ہوگا اور اس کو کسی دوسرے کا مل وقت میں قضا کرنا واجب ہوگا۔(ان اوقات کی پوری تفصیل کتاب الصلوٰۃ میں اوقاتِ نماز کے بیان میں گزرچکی ہے وہاں ملاحظہ فرمائیں،(مؤلف) (۶)دوگانہ طواف کی ادا ئیگی کا وجوب ہرطواف کے بعد تاخیر کے ساتھ ہے جب تک دوسرا طواف شروع نہ کرے یا اس کے گمان غالب میں موت کا وقت نہ آجائے ورنہ ان دونوں صورتوں میں فوراً ادا کرنا واجب ہے ۲؎ ابو السعود ؒ نے کہاکہ اگر دوسرے طواف کاارادہ کرے تو پہلے طواف کا دوگانہ طواف اد کرنے سے پہلے دوسرا طواف شروع کرنا مکروہ ہے اس لئے کہ طوافوں کو ملانا مکروہ ہے ۳؎ پس امام ابو حنیفہؒ وامام محمد ؒ کے نزدیک دویا زیادہ طوافوں کو اس طرح ملانا کہ ان کے درمیان میں ہر طواف کا دوگانہ طواف نہ پڑھے مکروہ ہے خواہ طاق عدد کے بعد نماز کی طرف لوٹے یا جفت عدد کے بعد ،اور امام ابویو سف ؒ کے نزدیک اگر طاق عدد مثلاً تین یا پانچ یاسات طواف کے بعد نماز کی طرف لوٹے تو مکروہ نہیں ہے اس لئے کہ طواف کے چکربھی طاق عدد (وتر ) ہیں اور یہ اختلاف اس وقت ہے جبکہ غیر مکروہ وقت میں ایسا کرے لیکن اگر مکروہ وقت میں طواف کرے تو بالاجماع بغیر