عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کسی اور جگہ پڑھنے کی کوئی فضیلت نہیں ہے بلکہ ایسا کرنا برا اور مکروہ ہے اور کہا گیا ہے کہ مقام ِ ابراہیم کے پیچھے ہونے کا مطلب یہ ہے کہ مقام کے قرب کے ساتھ اس پر عادت وعرف کے طور پر مقام کے پیچھے ہونا صادق آتا ہو اور جس حصہ میں سنگِ رخام کا فرش لگا ہو ا ہے عرف میں وہ جگہ مقامِ ابراہیم کے لئے مخصوص ہے(آجکل کے عرف وعادت کے مطابق اس سے بھی زیادہ جگہ مقامِ ابراہیم کے لئے مخصوص ہوگئی ہے، مؤلف) اور حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ جب وہ مقامِ ابراہیم کے پیچھے نماز پڑھنے کا ارادہ کرتے تو اپنے اور مقامِ ابراہیم کے درمیان ایک یا دو صف یا ایک یا دو آدمی کا فاصلہ رکھتے تھے اس کو عبدالرزاق ؒ نے روایت کیا ہے اور اگر طواف کی نماز حدودِ حرم کے باہر اد کی خواہ ا پنے وطن واپس لوٹ کرہی ادا کی ہو جائز ہے لیکن یا تو مکروہِ تنزیہی ہے کیونکہ اس نے مستحب کو ترک کیا ہے یا مکروہِ تحریمی ہے اس بنا پر کہ اس نے موالات یعنی طواف کے بعد متصل ہونے کو جو کہ سنت ہے ترک کیا ہے یا دونوں وجہ سے دونوں طرح کی کراہت ہے ۱؎ (۵)اور طواف ودوگانہ طواف میں موالاۃ یعنی متصل آگے پیچھے ہونا سنت ہے پس اس سے تاخیر کرنا مکروہ ہے لیکن اگر نماز کے مکروہ وقت میں طواف کیا ہو تو دوگانہ طواف کو غیر مکروہ وقت تک مؤخر کرنا واجب ہے پس اگر کسی شخص نے نمازِ عصر کے بعد طواف کیا تو اس کا دوگانہ مغرب کی فرض نماز ادا کرنے کے بعد سنتوں سے پہلے ادا کرے جبکہ وقت میں گنجائش ہو پس پہلے مغرب کی فرض نماز پڑھے پھر دوگانہ طواف پڑھے کیونکہ یہ دوگانہ واجب ہے پھر مغرب کی سنتیں پڑھے (اور اگر وقت میں گنجائش نہ ہو توپہلے مغرب کی سنتیں پڑھے اس کی بعد دوگانہ طواف پڑھے ۲؎) اگر اس دوگانہ کو مکروہ وقت میں ادا کرے