عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
ادائیگی کے لئے وصیت کرنا واجب ہوجائے گا اوروصیت نہ کرنے کی صورت میں ورثا کے لئے اس دم کا دینا مستحب ہوگا بخلا ف پہلی تعلیل کے ۴؎ (یعنی پہلی تعلیل کی بنا پر چونکہ اس پر دم لازم نہیں ہوگا اس لئے دم کی ادائیگی کے لئے وصیت کرنا بھی واجب نہیں ہوگا اوردوسری تعلیل کی بنا پر دیگر فرض وواجب نمازوں کے کفارہ کی وصیت کی طرح اس کے کفارہ کی وصیت کرنا بھی واجب ہوگا اور اس کے تہائی ترکہ میں سے نماز کا کفارہ ادا کیا جائے گا اور عدم وصیت کی صورت میں اگر ورثا تبر عاً ادا کردیں گے تو ان کے لئے یہ مستحب ہے، واﷲ اعلم بالصواب، مولف) (۴) اوروقتِ وقوع کی فضیلت کے اعتبار سے اس دوگانہ کا طواف کے بعد متصل ادا کرنا مخصوص ہے جبکہ وہ وقت نماز کی ادائیگی کے لئے مکروہ نہ ہو ۵؎ اس لئے کہ طواف ودوگانہ طواف میں موالات یعنی متصل آگے پیچھے کرنا سنت ہے پس اس سے تاخیر کرنا مکروہ ہے لیکن اگر وہ وقت نماز کی ادائیگی کے لئے مکروہ ہوتو تاخیر مکروہ نہیں ہے جیسا کہ آگے آتا ہے ۶؎ اور محلِ وقوع کی فضیلت کے اعتبار سے اس نماز کامقام ِ ابراہیم کے پیچھے یا کسی اور جگہ حدودِ حرم میں ادا کرنا مخصوص ہے یعنی مقامِ ابراہیم کے پیچھے ادا کرنا مستحب مؤکدہ ہے اور جو جگہ مقامِ ابراہیم کے ارد گرد اس کے قریب ہے وہ بھی اس کے حکم میں ہے، اس کے بعدخانہ کعبہ کے اندر ادا کرنا افضل ہے اس کے بعد حطیم میں میزابِ بیت اﷲ کے نیچے پھر حطیم کا جو حصہ بیت اﷲ کے قریب ہے اس میں پھر تمام باقی حطیم میں پھر بیت اﷲ کے قریب اس کے اردکرد کسی بھی جگہ پڑھنا خاص طور پر کسی رکن کے محاذاۃ میں اور ملتزم وبابِ کعبہ ومقام ِ جبرئیل علیہ السلام وغیرہ کے بالمقابل پڑھنا افضل ہے پھر مسجدِ حرام میں کسی بھی جگہ پھرحدود حرم میں کسی بھی جگہ پڑھنا افضل ہے پھر حدودِ حرم کے علاوہ