عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ان سب عیبوں سے پاک ومنزہ ہے وہاں کی نہریں زمین کھود کرنہیں جاری کی جاتیں بلکہ زمین کے اوپر اوپر رواں ہیں۔ نہرورں کاایک کنارہ موتی کا دوسرا یا قوت کا اور نہروں کی زمین خالص مشک کی ہے وہ چاروں نہریں شاخ در شاخ بہت سی نہریں ہوجائیں گی اور ہر ایک کے مکان سے بہتی ہوئی گزریں گی، اس لئے قرآن پاک میں ہر ایک نہر کو انہار بصیغہ جمع فرمایا ہے اور اللہ تعالیٰ اپنے مومن بندوں کو ان کے مکانوں پر یہ نعمتیں عطا فرمائے گا۔ جنت میں ایک ایسا درخت ہے کہ اگر سو برس تک سوار اس کے سائے میں چلے تو بھی ختم نہ ہو۔ جنت کے دروازے اتنے وسیع ہوں گے کہ ایک بازو سے دوسرے بازو تک تیز گھوڑے کی ستر برس کی راہ ہوگی پھر بھی جانے والوں کی وہ کثرت ہوگی کہ شانے سے شانہ چھلتاہوگا بلکہ بھیڑ کی وجہ سے دروازہ چر چرانے لگے گا۔ ہر ایک جنتی کے لئے سنہری تخت کما ل زیب وزینت کے ساتھ ہوگا ہر طرف حور وقصور ہوں گے غلمان سامنے ہوں گے۔ حوریں نورانی مخلوق ہیں جن کی خوبصورتی کی کوئی حد نہیں ہے اگر حور زمین کی طرف جھانکے تو جنت سے زمین تک سب روشن ہوجائے اور خوشبو سے بھر جائے اور چاند وسورج بھی ماند پر جائیں، حور کے سر کی اوڑھنی دنیا ومافیہا سے بہتر اگر حور اپنی ہتھیلی زمین وآسمان کے دررمیان نکالے تو اس کے حسن کی وجہ سے خلائق فتنے میںپڑ جائے گی اور اگر اپنا دوپٹہ ظاہر کرے تو اُس کی چمک کے آگے آفتاب ایساہوجائے جیسے آفتاب کے سامنے چراغ اور اگر جنت کی کوئی ناخن بھرچیزدنیا میں ظاہر ہو تو تمام آسمان وزمین اس سے آراستہ ہوجائے۔ اگر جنتی کا کنگن ظاہر ہو تو آفتاب کی روشنی کو مٹادے جیسے آفتاب ستاروں کی روشنی کو مٹا دیتا ہے۔ جنت میںسوار کے کوڑا ڈالنے کی جگہ ( عام و معمولی جگہ ) بھی دنیا و مافیہا سے بہتر ہے اسی طرح وہاں کے کھانے اور لباس کی خوبیاں بیان سے باہر اور بے