عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کھانا مکروہ ہے ۸؎ مولانا حاجی شیر محمد صاحب مہاجر مدنی ؒ زبدۃ المناسک میں اضافہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ میری رائے میں پان میں الائیچی وغیرہ کھانا کسی طعام میں مخلوط کرکے کھانے کے حکم میں نہیں ہے بلکہ خوشبو کے حکم میں ہے، (مزید تفصیل جنایات کے بیان میں ملاحظہ فرمائیں، مؤلف) (۲۴)گھی اور ہر قسم کا تیل خواہ زیتون کا ہو یا تلوں کایا اور کسی قسم کا ہو جبکہ اس میں خوشبو نہ ہواور چربی وچکتی کا کھانے پینے میں استعمال کرنا جائز ہے اور اس کے ساتھ علاج کرنا یعنی زخم یا ہاتھ پاؤں وغیرہ کی بوائی(پھٹن) میں لگانا یا کان میں ٹپکانا جائز ہے (بوجہ ضرورت کے،حیات) ۹؎ (جبکہ وہ تیل وغیرہ خوشبودار نہ ہو،مؤلف) بدن کو گھی یا چربی لگانا جائز ہے (لیکن مکروہ ہے،معلم) بخلاف تیل کے جیسا کہ محرمات میں بیان ہوچکا ہے ۱۰؎ یعنی تیل بدن پر لگانا ممنوع وحرام ہے خواہ خوشبودار ہو یا بغیر خوشبو کا ہو(مؤلف) (۲۵)احرام کی حالت میں اپنی ڈاڑھی کو وسمہ کا خضاب کرنا جائز ہے لیکن سر میں لگانا جائز نہیں اور اگر اس سے کیڑوں (جُوں وغیرہ) کے ہلاک ہونے کا خوف ہوتو ڈاڑھی میں لگانا بھی منع ہے ۱؎ اور مبسوط میں ہے کہ اگر محرم نے اپنی ڈاڑھی کو وسمہ کا خضاب لگایا تو اس پر دم لازم نہیں ہوگا لیکن اگرکیڑوں کے ہلاک ہونے کا خوف ہوتو کچھ صدقہ دے اھ اور یہی معتمد ہے اس لئے کہ وسمہ خوشبو والی چیز نہیں ہے جیسا کہ قاضی خاں نے اس کی تصریح کی ہے ۲ ؎ (۲۶)زمینِ حِلّ کے درخت یا اس کی گھاس کو کاٹنا یا اکھاڑنا خواہ وہ گھاس سبز ہویا خشک جائز ہے ۳؎ اور زمینِ حرم کے وہ درخت اور گھاس جن کو لوگوں نے اُگایا ہو مثلاً زراعت اور کھجوریں وغیرہ اُن کا کاٹنا یااُکھاڑنا بھی جائز ہے ۴؎