عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
لیپ کرنا بخلاف اس چیز کے جس سے سر کو عادتاً ڈھانپا نہیں جاتا مثلاً طشت یا زنبیل یا جوال (گونی) یا پتھر یا ڈھیلہ یا لوہا یا لکڑی یاشیشہ وغیرہ کاسر پر رکھنا کہ اس میں کچھ مضائقہ نہیں ہے لیکن اس کاترک کرنا افضل ہے کیونکہ ظاہر سنت کے خلاف ہے اور اس میں کوئی فرق نہیں ہے کہ کُل سر ڈھانپے یا سر کا بعض حصہ ڈھانپے اور سر پر پٹی باندھے ۴؎ اور نہر الفائق میں خانیہ سے مذکور ہے کہ اگر مُحرِم نے اپنے سر پر ایسی چیز اُٹھالی جس کو لوگ پہنتے ہیں تو پہننے والا شمار ہوگا اور اگر لوگ اس کو نہیں پہنتے مثلاً طشت وغیرہ تو وہ پہننے والا شمار نہیں ہوگا ۵؎ (۷) مرد وعورت دونوں کو احرام کی حالت میں اپنے چہرہ کو ڈھانپنا منع ہے ۶؎ نہ تمام چہرہ کو ڈھانپے نہ اس کے بعض حضہ کومثلاً رخسار یا ناک یا منہ یا ٹھوڑی کو ڈھانپے نہ کپڑے سے ڈھانپے اور نہ ہی مٹی یا حنا(مہندی) کا لیپ کرے اور نہ ہی پٹی باندھے اور نہ کسی اور طریقے سے جس سے چہر ہ چھپانے کا قصد کیا جاتا ہو ڈھانپے اور نہ عذر سے ڈھانپے نہ بغیر عذر کے کیونکہ دونوں حالتوں میں جزا لازم آتی ہے البتہ صاحبِ عذر گنہگار نہیں ہوتا ۷؎لیکن کل چہرہ یا سر کے ایک دن یا ایک رات تک ڈھانپنے میں دم واجب ہوتا ہے اور چوتھائی حصہ کا ڈھانپنا پورا ڈھانپنے کے حکم میں ہے اور ایک دن یا ایک رات سے کم یا ایک چوتھائی حصہ سے کُل ڈھانپنے میں صدقہ واجب ہوتاہے ۸؎ اور قاضی خان نے اپنے فتاویٰ میں ذکر کیا کہ مُحرِم اپنے منہ وٹھوڑی ورخسار کو نہ ڈھانپے اور اگر مُحرِم اپنی ناک پر ہاتھ رکھے تو کوئی مضائقہ نہیںہے ۹؎ اور جاننا چاہئے کہ عورت کو اپنا سر ڈھانپنا چاہئے اس لئے کہ یہ عورت(ستر) ہے اور عورت بالاجماع اپنا چہرہ نہ ڈھانپے حالانکہ چہرہ بھی عورت مستورہ ہے اور اس کے کھلا رکھنے میں فتنہ ہے اور مرد اپنے چہرہ اور سر دونوں کو