عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کھلا رکھے پس چہرہ کے کھلے رکھنے میں مرد اور عورت دونوں مشترک ہیں اور سر کوڈھانپنے میں عورت منفرد ہے ۱۰؎ اور بلاشبہ عورت اپنے چہرہ پر کپڑا اس طرح لٹکا کر کہ کپڑا چہرہ کو مس نہ کرے اپنے چہرہ کو اجنبی (غیر محرم) آدمیوں سے چھپائے ۱۱؎ پس عورت کے چہرہ کو کھلا رکھنے سے مراد یہ ہے کہ کپڑا چہرہ کو مس نہ کرے اس لئے وہ اپنے محرم کے سامنے منہ کھلا رکھے اور غیر محرم کے سامنے آنے کی صورت میں کپڑا چہرہ پر اس ترکیب سے ڈالے کہ چہرہ کو مس نہ کرے اور پردہ بھی ہوجائے اس کی تفصیل عورت کے حج کے بیان میں ملاحظہ فرمائیں، مؤلف) اور یہ سر اور چہرہ کے ڈھانپنے کی حرمت کا حکم زندہِ مُحرِم کے لئے ہے لیکن جب مُحرِم مرجائے تو اس کا سر اور چہرہ ڈھانپ دیا جائے کیونکہ اس کااحرام اس کی موت کی وجہ سے باطل ہوگیا اس لئے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا کہ جب ابنِ آدم مرجاتا ہے تو س کا عمل منقطع ہوجاتا ہے سوائے تین باتوں کے، الحدیث۔ چونکہ احرام بھی عمل ہے پس وہ بھی منقطع ہوگیا پس اس کے سر اور چہرہ کوبھی دیگر اموات کی طرح ڈھانپ دیا جائے اور یہی وجہ ہے کہ مامور بالحج اس میت کے احرام پر بالاتفاق بِنا نہیں کرسکتا اور یہ اس کے احرام کے موت کے ساتھ منقطع ہونے کی دلیل ہے ۱۲؎ (۸) محرم مرد کے لئے سر اور چہرہ پر پٹی باندھنا منع ہے خواہ عذر کی وجہ سے ہو یا بغیر عذر کے لیکن عذر کی وجہ سے ایسا کرنے والا گنہگار نہیں ہوگا ۱۳؎ اور اگر کسی نے اپنے سر وچہرہ پر پٹی باندھی اور وہ ایک چوتھائی دن یا رات سے کم عرصہ تک رہی تو اس پر بالاتفاق صدقہ واجب ہے ۱۴؎ اور اس کی تفصیل جنایات کے بیان میں ہے، (مؤلف) اوراگر سر وچہرہ کے علاوہ بدن کے کسی اور حصہ پر پٹی باندھے خواہ کیس علت کی وجہ سے ہو یا بغیر