عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
رنگے ہوئے کپڑے پر تکیہ بھی نہیں لگانا چاہئے اور اس پر سونا بھی نہیں چاہئے لیکن اگر رنگنے کے بعد اس کو اس قدر دھولیا گیا ہو کہ اس سے خوشبو بالکل نکل جائے تو پھر اس کے پہننے میں کوئی مضائقہ وکراہت نہیں ہے، خوشبو نکل جانے کے بارے بعض کا قول یہ ہے کہ اس قدر دھویا جائے کہ پھر اس کا رنگ بدن پر نہ چھوٹے اور بعض نے کہااس سے خوشبو آنی بند ہوجائے اور یہی اصح ہے اس لئے کہ خوشبو کا اعتبار ہے رنگ کااعتبار نہیں ہے ۱۰؎ کیونکہ اگر کپڑا خوشبو سے رنگا گیا ہو اور اس میں سے خوشبو آتی ہو اور اس سے رنگ نہ چھوٹتا ہو تو ایسے کپڑے کا پہننا مُحرِم کے لئے منع ہے ۱۱؎ اور اسی لئے اگر کپڑا ایسے رنگ سے رنگا گیا ہو جس میں خوشبو نہ ہو مثلاً گیر ووغیرہ سے تو اس کے پہننے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے اگر دھونے سے پہلے ہی پہنا جائے کیونکہ اس میں صرف زینت ہے اور احرام زینت سے منع نہیں کرتا ۱۲؎ حتیٰ کہ فقہا نے کہا ہے کہ احرام والی عورت کے لئے ہر قسم کے زیورات اور ریشم کا پہننا جائز ہے لیکن ملتقطات میں یہ کہا ہے کہ مُحرِم زینت حاصل نہ کرے تو یہ خلافِ اولیٰ پر محمول ہے اور نہی تنزیہی ہے ۱۳؎ ورس ایک خوشبو دار گھاس ہوتی ہے جس کو یمن میں کرکم کہتے ہیں اس کا رنگ زرد ہوتا ہے ۱۴؎ (۶) مرد کے لئے احرام کی حالت میں سر کا ڈھانپنا منع ہے خواہ پورے سر کو ڈھانپے یا اس کے کچھ حصہ کو ڈھانپے ۱؎ لیکن عورت کو اپناسر ڈھانپنا چاہئے ۲؎ اور عورت اپنا سر کھُلا نہ رکھے کیونکہ یہ عورت (سَتر) ہے پس مرد اپنا سر صافہ (پگڑی) یا کسی اور ایسی چیز سے سر نہ ڈھانپے جس سے سر کو ڈھانپنا مقصود ہو کیونکہ مُحرِم مرد کے لئے ہر اس چیز سے سر کو ڈھانپنا ممنوع ہے جس سے سر کاڈھانپنا مقصود ہو ۳؎ اور سر ڈھانپنے سے مراد اس چیز سے سر کو ڈھانپنا ہے جس سے عادتاً سر کو ڈھانپا جاتا ہے مثلاً کپڑا وغیرہ پہننا یا حنا ومٹی وغیرہ کا