عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہے کہ مُحرِم دستانے پہن سکتا ہے اور شاید یہ قول مرد کے حق میں ہے کراہت کے ساتھ جائز ہونے پر محمول ہو پس عورت کے لئے دستانوں کا پہننا منع نہیں ہے اگرچہ اس کے لئے نہ پہننا اولیٰ ہے ۶؎ اس لئے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا کہ عورت دستانے نہ پہنے ۷؎ اور روایت کی گئی ہے کہ سعد بن ابی وقاص ؓ اپنی صاحبزادیوں کو دستانے پہناتے تھے اور وہ احرام کی حالت میں ہوتی تھیں اور اس لئے بھی جائز ہے کہ دستانے پہننے میں سلے ہوئے کپڑے سے ہاتھوں کو ڈھانپنا پایا جاتا ہے اور عورت کے لئے یہ منع نہیں ہے کیونکہ وہ قمیص سے اپنے ہاتھوں کو ڈھانپتی ہے حالانکہ وہ سلی ہوئی ہوتی ہے تو اس کے لئے کسی دوسری چیز سے ڈھانپنا بھی جائز ہوا بخلاف اس کو چہرہ ڈھانپنے کے اور حدیث شریف میں جو حکم ہے کہ عورت احرام کی حالت میں دستانے نہ پہنے تو یہ نہی استحباب کے لئے ہے ہم نے اس نہی کو استحباب پر حمل کیا ہے تاکہ دلائل میں بقدرِ امکان جمع ہوجائے ۸؎ لیکن مرد کے لئے ہاتھوں کو ڈھانپنے کی ممانعت کی کوئی دلیل نہیں ہے سوائے اس کے کہ یہ کہا جائے کہ دستانے سلے ہوئے لباس کی قسم میںسے ہیں واﷲ اعلم ۹؎ یعنی مرد کے لئے بھی کپڑے سے ہاتھ کو ڈھانپنا منع نہیں جبکہ وہ سلے ہوئے کے حکم میں نہ ہواور دستانے سلے ہوئے لباس کے حکم میں ہونے کی وجہ سے مرد کے لئے احرام کی حالت میں منع ہیں اور عورت کے لئے جائز مگر خلافِ اولیٰ ہیں (مؤلف) (۵) احرام کی حالت میں ایسے کپڑے پہننا بھی منع ہیں جو خوشبودار چیز سے رنگے گئے ہوں جیسے ورس یا زعفران یا کسم کے پھول یا اور کوئی پھول وغیرہ جن سے رنگنے سے خوشبو آتی ہے خواہ کپڑا سلا ہوا ہو یا بغیر سلا ہوا ہو البتہ اگر خوشبودار چیز سے رنگا ہوا کپڑا سلا ہوا بھی ہو تو آدمی پر دوہری جزا لازم آئے گی جیسا کہ لباب میں ہے اور خوشبو سے