عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
محرم کے لئے مِکْعَبْ کا پہننا جائز ہے اس لئے موزوں کی مقام ِ کعبین سے کاٹنے کے بعد جو شکل ہوتی ہے مکعب بھی اسی قسم کا ہوتا ہے ۱۶؎ اور مِکْعَبْ وہ جوتا ہے جس میں پشتِ قدم کھلی رہتی ہے جیسا کہ نیو کٹ و دیسی جوتا وغیرہ ۱۷؎ اگر نعلین موجود نہ ہونے کی وجہ سے موزوں کو کاٹ کر پہن لیا پھر اس کونعلین بھی مل گئے تو اب اس کو موزے پہنے رہنا بھی جائز ہے اور ضروری نہیں ہے کہ اب وہ موزوں کا نکال دے اور نعلین پہنے ۱۸؎ (۳)ممنوعاتِ احرام سے جرابوں کا پہننا ہے خواہ وہ منعل ہو ں یا غیر منعل ۱؎ پس جس طرح موزے پہننا منع ہے جرابیں پہننا بھی منع ہے ۲؎ کیونکہ جرابیں بھی خفین (موزوں ) کے معنی میں ہیں ۳؎ اور اسی طرح احرام کی حالت میں ہر اُس چیز کا پہننا منع ہے جو پاؤں کے اس کعب (ابھر ی ہوئی ہڈی ) کو ڈھانپ دے جو جوتے کا تسمہ باندھنے کی جگہ پر ہے یعنی پاؤں کی پشت کے وسط میں جو جوڑ ہے اور یہاں کعب سے مراد وہ ٹخنے نہیں جو وضو میں پاؤںدھونے کی حد کے لئے معتبر ہیں ۴؎ اور جو چیز وسطِ قدم کے ابھار والی جگہ کو نہ ڈھانپے اس کا پہننا جائز ہے پس سرموزہ(ہندی جوتی ونیوکٹ وغیرہ) کا پہننا جائز ہے جیسا کہ اوپر بیان ہوا اور اگر جوتے وچپل وغیرہ کا منہ اتنا لمبا ہوکہ وسطِ قدم کا کعب اس میں چھپ جاتا ہو تو اس کا منہ جس قدر زائد ہے اس کو کا ٹ دے یا اس کے منہ کے اندر کوئی کپڑا ٹھونس دے تاکہ وہ پاؤں کو اس قدر نہ جانے دے کہ جس سے پشتِ پاؤں کا وسطی اُبھار ڈھک جائے اور یہ ترکیب اس لئے ہے کہ کاٹنے سے بچ جائے کیونکہ کاٹنے سے مال ضائع ہوجائے گا ۵؎ (۴) احرام کی حالت میں دستانے پہننا بھی منع ہے عزالدین بن جماعہ نے نقل کیا ہے کہ مُحرِم کو اپنے ہاتھوں میں دستانے پہننا ائمہ اربعہ کے نزدیک حرام ہے اور فارسی نے کہا