عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
ہوتے ہیں ۸؎ اور مشائخ نے موزوں کے پہننے کا جواز مطلق طور پر بیان کیا ہے جبکہ وہ کعبین سے نیچے تک کاٹ دیئے گئے ہوں لیکن نص میں جس طرح مذکورہے اس کا مقتضیٰ یہ ہے کہ کعبین سے نیچے تک کٹے ہوئے موزوں کا پہننا مُحرِم کے لئے اس وقت جائز ہے جبکہ اس کو نعلین میسر نہ ہوں ۹؎ لیکن اگر اس کو نعلین (چپل یا ایسا جوتا جس میں پاؤں کی پُشت کی ہڈی کُھلی رہتی ہے) اس کو میسر ہوں تو موزوں کو نہ کاٹے کیونکہ اب ایسا کرنے میں بلاضرورت مال کا ضائع کرنا ہے ۱۰؎ اور ظاہر ہے کہ نعلین موجود نہ ہونے کی قید موزوں کو کعبین کے نیچے تک کاٹنے کے وجوب کے لئے ہے لیکن اگر نعلین موجود ہوں تو اب موزوں کا کاٹنا واجب نہیں ہے اس لئے کہ اب اس مال کا بے فائدہ ضائع کرنا ہے اور یہ حکم نعلین کی موجودگی میں کٹے ہوئے موزوںکا پہننا جائز ہونے کے خلاف نہیں ہے البتہ نعلین کی موجودگی میں ان موزوں کا پہننا سنت کے خلاف ہے اس لئے مکروہ تنزیہی ہے اور اس سے اسائت (برائی) حاصل ہوگی ۱۱؎ اور نعلین موجود ہونے کی صورت میں موزوں کو قطع کرنے پر فدیہ واجب ہونے کی جو روایت امام ابو حنیفہؒ کی طرف منسوب ہے یہ خلاف مذہب ہے جیسا کہ شرح اللباب کے جنایات میں مذکور ہے ۱۲؎ اور صحیح روایت یہ ہے کہ اس صورت میں چاروں اماموں کے نزدیک فدیہ واجب نہیں ہے ۱۳؎ اور طبرانی نے امام ابو حنیفہؒ سے روایت کیاہے کہ جب مُحرِم نعلین پہننے پر قادر ہو تو اس کو خفین (موزوں ) کا پہننا جائز نہیں ہے اگرچہ ان کو موضعِ کعبین سے کاٹ دیا گیا ہو لیکن یہ سب خلافِ مذہب ہے اور شاید امام صاحب سے ایک روایت ہو ۱۴؎ پس خلاصہ یہ ہے کہ پاؤں میں ہر اُس چیز کا پہننا جائز ہے جس سے وسطِ قدم کا کعب (اُبھرا ہوا حصہ) کُھلا رہے خواہ وہ چپل ہو یا ہندوستانی وپاکستانی دیسی جُوتا ونیو کٹ وغیرہ ہو ۱۵؎ اور اسی لئے مشائخ نے کہا ہے کہ