عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پہن لیا اور اس کی سلائی کو نہ پھاڑا تو اس پر دم واجب ہوگا ۱؎ ۔ اور سونے وغیرہ کی حالت میں اپنے اوپر قمیص یا جُبّہ وغیرہ کو اوڑھ لینا بالاتفاق جائز ہے ۲؎ یعنی لیٹنے کی حالت میں اپنے اوپر قبا وغیرہ کو ڈال لینا جائز ہے کیونکہ جب وہ کھڑا ہوگا تو وہ اس کو پہننے والوں میں شمار نہیں ہوگا جیسا کہ اس کو منسک الکبیر میں ذکر کیا ہے ۳؎ (۲) احرام کی حالت میں موزوں کا پہننا منع ہے لیکن اگر اس کو نعلین میسر نہ ہوں تو دونوں موزوں کو دونوں کعب کے نیچے سے کاٹ دے ۴؎ اور حدیث شریف میں حضرت عبداﷲ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ سے دریافت کیا گیا کہ مُحرِم کیا پہنے؟ آپ نے فرمایا کہ محرم قمیص وعمامہ و بُرنس و شلوار نہ پہنے اور نہ ایسا کپڑا پہنے جس کو ورس (ایک قسم کی خوشبو) یا زعفران مس ہوئی ہو اور نہ موزے پہنے لیکن اگر اس کو نعلین میسر نہ ہوں تو موزوں کو کعبین سے نیچے تک کاٹ ڈالے، رواہ الستۃ ۵؎ اورایک روایت میں یہ الفاظ ہیں لیکن اگر کسی شخص کو نعلین میسر نہ ہوں تو وہ خفین (موزے ) پہن لے اور ان کو کعبین کے نیچے تک کاٹ ڈالے، رواہ الخمسہ ۶؎ اور کعب سے مراد یہاں ہڈیوں کا وہ جوڑ یعنی اُبھری ہوئی ہڈی ہے جو وسطِ قدم میں جوتے کے تسمہ کی گرہ لگانے کے مقام پر ہے ۷؎ یعنی وہ مثلث ہڈی جو پاؤں کی پشت پر اُبھری ہوتی ہے جہاںنعلین کا تسمہ باندھا جاتا ہے یہاں اس سے مراد ٹخنہ نہیں ہے جو کہ وضو کے بیان میں پاؤں دھونے کی حد میں معتبر ہے، ہشام ؒ نے امام محمد ؒ سے اسی طرح روایت کیا ہے ۷؎ اور دونوں موزوں کو اس جگہ سے کاٹنے سے مراد یہ ہے کہ کعبین (وسطِ قدم کی ہڈی) اور ان دونوں کے اوپر کا ساق کا حصہ کھل جائے صرف کعبین کی جگہ کا کاٹ دینا مراد نہیں ہے جیسا کہ یہ بات پوشیدہ نہیں ہے اور نعل چپل کو کہتے ہیں جس کو اہلِ حرمین پہنتے ہیں اور اس کے تسمے