عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
لگائی اور ہاتھ آستینوں میں داخل کئے تو اس پر کوئی جزا لازم نہیں ہے صرف کراہت آئے گی جیسا کہ اوپر بیان ہوا ۳؎ ، کیونکہ اس طرح لباس پہننا سنت کے خلاف ہے اور یہ کراہت تنزیہی ہے جس کو ترکِ افضل سے بھی تعبیر کیا جاتا ہے ۴؎ ، قمیص وغیرہ کو چادر و تہبند کی طرح سے پہننا عادت کے طریقہ پر پہننے سے خارج ہے ۵؎ پس اگر کسی نے حالتِ احرام میں قمیص کو تہبند کی طرح پہنا یا چادر کی طرح لپیٹا تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے کیونکہ اس صورت میں سلائی کے ذریعہ بدن کا احاطہ نہیں ہوا اور اسی طرح اگر کسی مُحرِم نے طیلسان پہنا اور اس کو گُھنڈی (تکمہ) نہیں لگائی تو کوئی مضائقہ نہیں کیونکہ اس طرح یہ خود بخود جسم پر نہیں ٹھہر ا رہتا لہٰذا اس کی حفاظت میں تکلف و عمل کی ضرورت پڑتی ہے پس اگر اس کو تُکمہ لگایا تو اب یہ سلے ہوئے کپڑے کا پہننا ہوجائے گا کیونکہ سلائی کے ذریعہ سے احاطہ بدن کے ساتھ ساتھ اس کا تکمہ کے ذریعے جسم پر ٹھہرنا بھی حاصل ہوگیا ۶؎ اور اگر کسی شخص کے پاس چادر نہ ہو اور قمیص ہو اور وہ احرام کی حالت میں قمیص کو پھاڑ کر چادر کی طرح پہن لے تو کوئی مضائقہ نہیں ہے کیونکہ جب قمیص کو پھاڑ دیا تو وہ چادر کے حکم میں ہوگئی ۷؎ یعنی تاکہ وہ ہیئت کی خصوصیت کے اعتبار سے سنت کے زیادہ قریب ہوجائے پس یہ عبارت بحرالرائق کی عبارت کے منافی نہیںہے، بحرالرائق کی عبارت یہ ہے کہ قمیص کو پھاڑنے کی ضروت نہیں ہے اس لئے کہ اگر قمیص کو بغیر پھاڑے بھی چادر کی طرح پہن لے تو کوئی مضائقہ نہیں ہے ۸؎ اور اسی طرح اگر کسی کے پاس تہبند نہ ہو اور اس کے پاس شلوار ہو تو اگر شلوار کو نیفہ کی جگہ کے علاوہ اور حصہ کی سلائی کو کھول کر تہبند کی طرح پہن لے تو کوئی مضائقہ نہیں ہے کیونکہ جب اس کی سلائی کو کھول لیا تو وہ ازار (تہبند) کے حکم میں ہوگئی ۹؎۔اور اگر اس کو اسی حالت میں