عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(پگڑی) وہر قسم کی ٹوپی لوہے کی زرہ اور بُرنس کا پہننا منع ہے، بُرنس بضمتین ایک قسم کی ٹوپی ہے جو اونچی ہوتی ہے یا ایک قسم کا پیراہن ہوتا ہے جس میں سر پر پہننے کا حصہ بھی ساتھ ہی ہوتا ہے خواہ وہ درع ہو یاجبّہ یا برساتی اور یہ لباس بالعموم مغربی لوگ پہنتے ہیں اور یہ سر سے قدم تک بدن کو ڈھانپ لیتا ہے اور اس سے مراد یہ ہے کہ عادت کے طریقہ پر پہنے جانے والی کوئی چیز پہن کر سر کو ڈھانپنا منع ہے خواہ وہ صافہ ہو یا ٹوپی وغیرہ یا کوئی اور چیز ہو اور عورت برقع اس طرح نہ پہنے کہ وہ اس کے چہرہ کو مس کرتا ہو کیونکہ عورت کے لئے چہرہ کو مس کرتا ہوا کپڑا پہننا بالاجماع منع ہے لیکن اجنبی آدمیوں سے اپنے چہرہ کو چھپانے کے لئے اپنے چہرہ پر اس طرح کپڑا ڈال لے کہ وہ اس کے چہرے کو مس نہ کرے جیسا کہ عورت کے احرام کے بیان میں آئے گا۔ محرم کے قبا و جُبّہ و پوستین و لبادہ وعبا وغیرہ کا اس طرح پر پہننا منع ہے کہ اپنے دونوں ہاتھ آستینوں میں یا ایک ہاتھ آستین میں ڈالے اور اگر ہاتھ آستین میں نہ ڈالے تو ہمارے نزدیک جائز ہے اور قبا و عبا کو آستینوں میں ہاتھ ڈالے بغیر کندھوں پر ڈال لینے سے سوائے کراہت کے کوئی چیز اس پر لازم نہیں آتی اور یہ حکم اس وقت ہے جبکہ اس کو گھنڈی (تکمہ) وغیرہ نہ لگائی ہو اور اگر قبا وغیرہ کو اپنے کندھوں پر ڈال لیا اور اس کی گھنڈی( تکمہ ) وغیرہ لگائی اور وہ ایک دن لگی رہی تو اُس پر دم واجب ہوگا اگرچہ اُس نے اپنے دونوں ہاتھ آستینوں میں داخل نہ کئے ہوں کیونکہ گُھنڈی کا لگانا ایسا ہی ہے جیسا کہ آستینوں میں ہاتھ داخل کرنا اور اسی طرح اگر اُس نے گُھنڈی تو نہیں لگائی لیکن دونوں ہاتھ آستینوں میں داخل کرلئے تب بھی یہی حکم ہے (کہ ایک دن تک ایسا کرنے پر دم واجب ہوگا، مؤلف) اور ایک ہاتھ داخل کرنے کا بھی وہی حکم ہے جو دونوں ہاتھوں کے داخل کرنے کا ہے اور اگر نہ گھنڈی