عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہدی کو نہ ہانکے احرام میں داخل نہیں ہوگا اگرچہ اس کا خانہ کعبہ کی طرف روانہ ہونا حج کے مہینوں میں پایا جائے اس لئے کہ تمتع و قران کی ہدی کو حج کے مہینوں کے علاوہ قلاوہ ڈالنا معتبر نہیں ہے کیونکہ پٹہ ڈالنا تمتع کے افعال میں سے ہے اور افعالِ تمتع کا حج کے مہینوں سے پہلے ادا ہونا معتبر نہیں ہے پس وہ نفلی حج ہوگا اور نفلی حج کی ہدی کو روانہ کرنے کے بعد جب تک اس سے نہ مل جائے اور اس کے ساتھ نہ چلے احرام میں داخل نہیں ہوتا اور اگر وہ میقات سے گزر کر اس ہدی سے ملے گا تو اب اس کو میقات سے تلبیہ پڑھ کر احرام باندھنا لازمی ہے، حاصل یہ ہے کہ بد نہ یعنی اونٹ یا گائے بیل وغیرہ کے تلبیہ کا قائم مقام ہونے کے لئے تین شرطیں ہیں۔ ایک شرط احرام کی نیت کا ہونا ہے اور نیت کا بیان پہلے گزر چکا ہے۔ دوسری شرط ہدی کا جانور روانہ کرنا اور تیسری شرط ہدی کے جانور کے ساتھ خود بھی روانہ ہونا۔ یا اگر ہدی کے جانور کو کسی دوسرے آدمی کے ساتھ یا کسی کے ساتھ کئے بغیر ہانک کر آگے بھیج دیا اور خود اس کے ساتھ روانہ نہیں ہوا تو پھر خود بھی روانہ ہوکر اس جانور سے جاملے اور اس کو ہانک کر لے جائے جبکہ وہ قران اور تمتع کی ہدی کے علاوہ کوئی اور ہدی ہو۔ پس اگر کسی شخص نے اپنی ہدی کو پٹہ ڈال دیا لیکن اس کو آگے روانہ نہیں کیا یا روانہ تو کردیا لیکن خود اس کے ساتھ روانہ نہیں ہوا یا اس کے ساتھ روانہ ہوا لیکن احرام کی نیت نہیں کی تو مشہور مذہب کی بنا پر وہ محرم نہیں ہوگا اور اگر بد نہ (اونٹ یا گائے) کو پٹہ ڈالا اور حج یا عمرہ یا قران یا مطلق نسک یا مطلق احرام کی نیت کرکے خود اس کو مکہ مکرمہ کی طرف لے کر چلا تو وہ محرم ہوجائے گا خواہ اس نے تلبیہ نہ کہا ہو لیکن اگر بد نہ کے گلے میں پٹہ ڈالا اور کسی دوسرے آدمی کے ہاتھ روانہ کردیا اور خود اس کے ساتھ روانہ نہیں ہوا اس کے بعد وہ کسی نسک یعنی حج یا عمرہ