عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے ارادہ سے مکہ مکرمہ کی طرف روانہ ہوا اگر وہ بد نہ قران اور تمتع کے علاوہ تھا تو جب تک وہ شخص میقات سے پہلے اس ہدی کو مل نہ جائے اس وقت تک محرم نہیں ہوگا اور جب میقات سے پہلے اس سے جاکر مل گیا اور اس جانور کو ہانکا تو اب وہ احرام میں داخل ہوجائے گا۔ اس شخص کا ہدی کو روانہ کرنے کے بعد (میقات سے پہلے) اس ہدی سے جاملنا بالاتفاق شرط ہے لیکن اس کو جاملنے کے بعد خود ہانکنے کے بارے میں اختلاف کیا گیا ہے، جامع صغیر میں ہے کہ خود ہانکنا شرط نہیں ہے اور کتبِ متون نے اسی کو اختیار کیا ہے اور یہی ظاہر ہے اور اصل میں اس کو شرط قرار دی اہے اور کہا ہے کہ اس کو ہانکے اور اس کے ساتھ روانہ ہو، اور کافی میں ہے کہ شمس الائمہ امام سرخسی رحمہ اﷲ نے مبسوط میں کہا ہے کہ اس مسئلہ میں صحابہ کرامؓ میں بھی اختلاف تھا بعض فرماتے تھے کہ جب بدنہ کے پٹہ ڈال دیا تو محرم ہوگیا اور بعض فرماتے تھے کہ جب اس کے پیچھے چلا تو محرم ہوگیا اور بعض فرماتے تھے جب اس جانور سے جا ملا پھر اس کو ہانکا (لے کر چلا) تو محرم ہوگیا پس ہم ان اقوال میں سے یقینی چیز کو لیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ جب اس بدنہ کو جاملا اور اس کو لے کر چلا تو وہ محرم ہوگیا کیونکہ اس صورت پر تمام صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم کا اتفاق ہے۔ ۱؎ لیکن اگر اس نے اپنی ہدی کے جانور کو جاملنے کے بعد خود نہیں ہانکا بلکہ کسی دوسرے شخص نے ہانکا تو وہ ایسا ہی ہے جیسا کہ اس نے خود ہانکا ہو اس لئے کہ مؤکل کی موجودگی میں وکیل کا فعل ایسا ہے جیسا کہ خود مؤکل کا فعل، لیکن الجامع الصغیر کی روایت کے مطابق خود ہانکنے کی بالکل ضرورت ہی نہیں ہے ۔ ۲؎ اور اگر ہدی کو میقات سے گزرنے کے بعد ملے تو اس کو میقات سے تلبیہ کہہ کر احرام باندھنا لازمی ہے اس لئے کہ جب وہ میقات پر پہنچ گیا تو وہ