عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہے کہ پہلے تلبیہ پڑھے پھر جانور کو پٹہ ڈال کر لے چلے تاکہ احرام کا باندھنا جانور کو پٹہ ڈالنے کے ساتھ شروع نہ ہو کیونکہ سنت یہ ہے کہ احرام تلبیہ کے ساتھ شروع ہو۔ ۵؎ (۵) اور ہدی کے جانور کو صرف اِشعار کرنا تلبیہ کے قائم مقام نہیں ہوتا اگرچہ احرام کی نیت کرکے اس جانور کو لے کر مکہ مکرمہ کی طرف روانہ ہو بلکہ اس زخم کے اندر تک سرایت کر جانے کی صورت میں ہمارے تینوں اماموں کے نزدیک مکروہ ہے یعنی امام ابوحنیفہ رحمہ اﷲ کے نزدیک اشعار مطلقاً مکروہ ہے خواہ اس کے اندر تک سرایت کرنے کا خوف ہو یا نہ ہو اور صاجبین کے نزدیک اگر اندر تک سرایت کرنے کا خوف ہو تو مکروہ ہے ورنہ اونٹ میں اشعار کرنا بہتر ہے اور گائے و بکری میں اشعار نہ کرے، پس اس میں اس امر کی طرف اشارہ ہے کہ اشعار اونٹ کے ساتھ مخصوص ہے اور اشعار ہمزہ کی کسرہ (زیر) کے ساتھ ہے اور وہ یہ ہے کہ بد نہ یعنی اونٹ کی جلد کو چیرا دیا جائے یا نیزہ مارا جائے حتیٰ کہ اس سے خون ظاہر ہوجائے ۶؎ یعنی اس کے کوہان کو بائیں طرف سے نیزہ وغیرہ سے زخم لگایا جائے یہاں تک کہ اس سے خون نکلنے لگے ۷؎ پھر اس خون کو انگلی سے سونت کر اس کی کوہان پر لتھیڑدے (مل دے) ۸؎ اور اسی طرح اگر بد نہ (یعنی اونٹ یا گائے) پر جھول ڈال دے اور اس کی گردن میں قلاوہ نہ ڈالے اور حج کی نیت کرے تو اس سے وہ احرام میں داخل نہیں ہوگا اگرچہ اس کے ساتھ حج کیلئے روانہ ہو۔ ۹؎ کیونکہ اشعار کرنا اور جھول ڈالنا دونوں حج و عمرہ کے لئے مخصوص نہیں ہیں اس لئے کہ اشعار کبھی علاج کے طور پر بھی کیا جاتا ہے اور جھول سردی و گرمی و اذیت دور کرنے کے لئے بھی ڈالا جاتا ہے۔ ۱۰؎ اور اونٹ کو قلاوہ بھی ڈالا جاتا ہے اور جھول بھی اور اشعار بھی کیا جاتا ہے۔اورگائے، بیل بھینس کو اشعار نہیں کیا جاتا بلکہ قلاوہ اور جھول ڈالا جاتا ہے لیکن جھول