عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(اس کے درپے نہ ہو) اور اگر وہ راستہ بھٹک جائے تو اس کو لوٹا دیا جائے اور جب وہ پانی یا گھاس کی جگہ پر آئے تو اس کو بھگایا نہ جائے اور اگر تھک کر چلنے سے رہ جائے اور اس کو ذبح کیا جائے تو اس کو فقرا ہی کھائیں مالدار لوگ نہ کھائیں ۔ ۲؎ (۴) اور قلاوہ (پٹہ) باندھنے کا طریقہ یہ ہے کہ اُون یا بالوں کا ایک دھاگا بٹ لے اور اس کے ساتھ چمڑے کا ایک جوتا یا جوتے کا ٹکڑا یا جوتے کا تسمہ یا چمڑے کے توشہ دان کا ٹکڑا یا درخت کی چھال وغیرہ باندھ کر ہدی کے اونٹ یا گائے کی گردن میں لٹکا دیا جائے یہ اس بات کی علامت ہوگی کہ یہ جانور ہدی کا ہے تاکہ کوئی شخص اس کے درپے نہ ہو اور اگر وہ راستہ میں تھک کر چلنے سے رہ جائے اور ذبح کردیا جائے تو اس کے گوشت میں سے مالدار نہ کھائے ۳؎ اور ہدی کے جانور کے گلے میں قلاوہ ڈالنے میں اس امر کی طرف اشارہ ہے کہ اس کا خون بہہ جانے کی وجہ سے خشک ہو کر اس کی جلد عنقریب اس چھال یا جوتے کی مانند ہوجائے گی ۔ ۴؎ اور اس ہدی کو پیچھے سے ہانک کر لے جائے (پیچھے سے ہانکنا افضل ہے ورنہ آگے سے رسی پکڑ کر کھینچنا بھی جائز ہے) اور خود بھی حج یا عمرہ کی نیت سے احرام باندھ کر اس جانور کے ساتھ روانہ ہو خواہ نیت میں حج یا عمرہ کو متعین کرلیا ہو یا مبہم نیت ہو، یا حج و عمرہ دونوں کی اکٹھی نیت کی ہو اور مستحب یہ ہے کہ جب حج یا عمرہ کے لئے روانہ ہوتے وقت ہدی کو ساتھ لے کر روانہ ہو تو یہ تکبیر پڑھے۔ اَﷲُ اَکْبَرُ لَآ اِلٰہَ اِلاَّ اﷲُ وَاﷲُ اَکْبَرْ وَِللّٰہِ الْحَمْدُط پس حج یا عمرہ کی نیت سے احرام باندھ کر مذکورہ بالا طریقہ سے اونٹ یا گائے کو پٹہ ڈال کر لے جانے سے بھی احرام بندھ جاتا ہے خواہ وہ شخص تلبیہ پڑھے یا نہ پڑھے کیونکہ ہدی کو پٹہ ڈال کر ہانکنا تلبیہ کے قائم مقام ہے لیکن اگر دونوں کو جمع کرے یعنی ہدی کے جانور کو پٹہ ڈال کر بھی لے جائے اور تلبیہ بھی پڑھے تو افضل یہ