عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہے اور امام ابن الہام رحمہ اﷲ نے اس حکم کا عام ہونا (یعنی سب قسم کی نمازوں کے بعد تلبیہ کا مستحب ہونا) ہی اولیٰ کہا ہے (اور ایام تشریق میں فرض نمازوں کے بعد بالاتفاق پہلے تکبیر تشریق کہے پھر تلبیہ کہے پس اگر پہلے تلبیہ کہہ لیا تو تکبیر تشریق ساقط ہوجائے گی اور مسبوق نے اگر تلبیہ کہنے میں اپنے امام کی متابعت کی تو اس کی نماز فاسد ہوجائے گی بخلاف تکبیرات تشریق کے ۳؎ ) اور جب بھی سواری پر سوار ہو اور سواری سے اترے اور ایک دوسرے سے ملاقات کے وقت اور جب نیند سے جاگے اور اسی طرح جب سونے کا قصد کرے اور جب اپنی سواری کو کسی طرف موڑے یعنی سواری کی باگ ایک راستہ سے دوسرے راستہ کی طرف موڑے وغیرہ ان سب مواقع میں تلبیہ کا پڑھنا مستحب مؤکد ہے کیونکہ یہ سب تغیرِ حالات و زمان و مکان کی صورتیں ہیں اور جب جماعت یعنی دو یا زیادہ آدمی ہوں تو کوئی ایک دوسرے کے تلبیہ پر تلبیہ نہ کہے کیونکہ اس سے دل منتشر و پریشان ہوجاتے ہیں اور حاضرین کا پوری طرح سننا فوت ہوجاتا ہے بلکہ ہر شخص اپنے طور پر تلبیہ کہے یعنی جماعتی طور پر کسی دوسرے شخص کی آواز پر آواز ملائے بغیر ہر شخص اکیلا اپنی آواز سے تلبیہ کہے ۴؎ اور جب (امورِ دنیا کی کوئی ایسی چیز دیکھے جو اس کو پسندیدہ معلوم ہو تو پہلے تلبیہ مسنونہ کہے اس کے بعد یہ الفاظ کہے لَبَّیْکَ اِنَّ الْعَیشَ عَیْشُ الْاٰخِرَۃِ ۵؎ یا یوں کہے اِنَّمَا الْخَیْرِ خَیْرُ الْاٰخِرَۃِ ۶؎ (۱۰) جب بھی تلبیہ شروع کرے تو ہر دفعہ اس کا تین بار کہنا مستحب ہے اور تینوں بار لگاتار کہنا بھی مستحب ہے درمیان میں فصل نہ ہو یعنی تینوں دفعہ کے درمیان میں کچھ کھانا پینا اور ذکر کے علاوہ کوئی اجنبی کلام نہ کرے۔ ۷؎