عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
طور پر یعنی حالات کی تبدیلی کے علاوہ اوقات میں تلبیہ کی کثرت کرنا مندوب ہے یعنی شرعاً مطلوب ہے اور اس پر اجروثواب ملے گا لیکن مندوب کا مرتبہ مستحب سے کم ہے ۱؎ پس تلبیہ کی کثرت کا مستحب ہونا کسی حالت کے ساتھ مقید نہیں ہے بلکہ ہر حال میں مستحب ہے پس کھڑے بیٹھے لیٹے چلتے وقت، سواری پر سوار ہوتے وقت، سواری سے اترتے وقت، ٹھہرنے کے وقت، چلنے کی حالت میں، پاکی کی حالت میں یعنی وضو کے ساتھ اور یہ اکمل درجہ ہے اور بے وضو ہونے اور جنبی ہونے اور حیض و نفاس کی حالت میں تلبیہ کا بکثرت ہونا مستحب ہے اور قضائے حاجت کی حالت ان صورتوں سے مستثنیٰ ہے (کیونکہ اس حالت میں تلبیہ پڑھنا مکروہ ہے ۲؎ ) اور حالات کے تغیر اور اوقات و مکانات کی تبدیلی کے وقت کثرتِ تلبیہ کا مستحب ہونا زیادہ مؤکد ہوجاتا ہے ۔تغیر حالات کی کچھ صورتیں اوپر بیان ہوچکی ہیں اور کچھ یہ ہیں مثلاً آندھی چلنے کے وقت، سورج طلوع ہوتے وقت، سورج غروب ہوتے وقت (اور ستاروں کے طلوع کے وقت) وغیرہ اور اسی طرح اوقات و مکانات کے تبدیل ہونے کے وقت مثلاً بلندی پر چڑھتے وقت اور اس وقت تلبیہ کے ساتھ تکبیر (اﷲ اکبر) بھی ملانا مستحب ہے اور نشیبی جگہ وادی وغیرہ میں اترتے وقت اور اس وقت تلبیہ کے ساتھ تسبیح (سبحان اﷲ) بھی ملانا مستحب ہے اور رات کے شروع ہوتے وقت اور دن کے شروع ہوتے وقت اور رات کا آخری حصہ ہوتے وقت اور تمام فرض و واجب اداو قضا و وتروسنت و نفل نمازوں کے بعد تلبیہ پڑھنا مستحب ہے اور یہ مطلق ہر نماز کے بعد تلبیہ کا مستحب ہونا ہی صحیح اور معتمد اور ظاہر الروایت کے مطابق ہے اور امام طحاوی رحمہ اﷲ نے جو صرف فرض نمازوں کے لئے اس حکم کو مخصوص کیا ہے نوافل اور قضا نمازوں کے لئے نہیں تو وہ شاذروایت ہے جیسا کہ امام اسبیجابی نے کہا